لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بات چیت کر کے مسئلے حل کرلے مگر جب بھی مذاکرات کی پیش کش کرتا ہوں اُس روز سے مزید سختی شروع ہوجاتی ہے۔
قوم سے اپنے ویڈیو خطاب میں عمران خان نے کہا کہ فیصلے کرنے والے جو بیٹھے ہیں میری بہت غور سے بات سنیں، کبھی جب میں کوشش کرتا ہوں کہ مذاکرات کی بات کرتا ہوں تو سختی مزید بڑھ جاتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب بھی مذاکرات کی بات کی تو ایک اور ایف آئی آر کاٹ دی جاتی ہے، گھر میں پولیس آجاتی ہے، یہ معلوم نہیں کس سوچ کے لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ ہم خوف کی وجہ سے بات چیت پر زور دے رہے ہیں اور تھوڑی سی سختی سے ہم بیٹھ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی وقت ہے ہم سے کوئی بات چیت تو کرلے اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے حل کرلیں کیونکہ طاقت کے استعمال اور موجودہ اقدامات سے کچھ نہیں ہوگا، میں اپنی آخری سانس تک ملک کی حقیقی آزادی کے لیے مکمل طریوے سے جدوجہد جاری رکھوں گا مگر مجھے اس وقت پاکستان کی فکر ہے اور جو ملکر یہ سب کررہے ہیں انہیں ملک کی کوئی فکر نہیں ہے۔
عمران خان نے اپنے حامیوں کو مخاطب کر کے یہ بھی کہا کہ فکر نہ کریں پارٹی ایسے ختم نہیں ہوگی، پارٹی تب ختم ہوتی ہے، جب نظریہ ختم ہوتا ہے، اور پی ٹی آئی کا نظریہ عوام کا نظریہ ہے، جِتنا یہ ظُلم کررہے ہیں، پی ٹی آئی کا ووٹ بینک بڑھتا جارہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کنپٹی پر بندوق رکھ کر سیاسی وفاداری تبدیل کروانے سے پی ٹی آئی کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔