جسٹس مسرت ہلالی، پشاور ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس بن گئیں

eAwazآس پاس

جسٹس مسرت ہلالی نے پشاور ہائی کورٹ کی قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا جس کے بعد وہ خیبرپختونخوا کی تاریخ میں اس عہدے پر پہنچنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔

گورنر ہاؤس پشاور میں منعقدہ تقریب حلف برداری میں جسٹس مسرت ہلالی نے بطور چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اپنے عہدہ کا حلف اٹھا یا۔

گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے جسٹس مسرت ہلالی سے بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ ان کےعہدے کاحلف لیا۔

گورنر حاجی غلام علی کی چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس مسرت ہلالی کو نئی ذمہ داریوں پر مبارکباد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

تقریب حلف برداری میں پشاور ہائی کورٹ کے ججز، وکلا، نگران صوبائی وزرا فضل الٰہی، فیروز جمال شاہ، عدنان جلیل، شاہد خٹک، حامد شاہ،معاون خصوصی پیر ہارون شاہ، چیف سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری، آئی جی پولیس اختر حیات خان، سیکریٹری قانون مسعود نے شرکت کی۔

8 اگست 1961 میں پشاور میں پیدا ہونے والی جسٹس مسرت ہلالی نے خیبر لا کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1983 میں وکالت کا آغاز کیا۔

1988 میں انہوں نے ہائی کورٹ جبکہ 2006 میں سپریم کورٹ کا لائسنس بھی حاصل کر لیا۔

2013 میں وہ پشاور ہائی کورٹ کی ایڈیشنل جج تعینات ہوئیں اور 2014 میں مستقل جج بن گئیں۔

جسٹس مسرت ہلالی 2007 کی وکلا تحریک میں بھرپور طور پر سرگرم رہیں اور احتجاجی مظاہروں میں مرد وکلا کے شانہ بشانہ شرکت کرتی رہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی کو پشاور ہائی کورٹ بار کی نائب صدر، سیکریٹری، خیبرپختونخوا کی پہلی خاتون ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل، پہلی صوبائی محتسب کے عہدوں پر فائز رہنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کی خواتین وکلا نے جسٹس مسرت ہلالی کی پہلی خاتون قائم قام چیف جسٹس ہائی کورٹ کے عہدے پر تعیناتی کو خوش آئند قرار دیا۔