یورپی یونین اور خلیج تعاون کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور عالمی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں مشرق وسطیٰ میں فوری جنگ بندی کی جائے۔
اس کے ساتھ ہی اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور سب سے بڑھ کر غزہ اور دیگر محصور علاقوں میں عوام تک انسانی امداد کی فوری اور غیر مشروط فراہمی کیلئے بھی اقدامات کیے جائیں۔
یہ مطالبات یورپی یونین اور خلیج تعاون کونسل کے درمیان بدھ کے روز برسلز میں منعقد ہونے والی پہلی سمٹ کے مشترکہ اعلامیے میں کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ یورپی یونین کے 27 ممالک اور خلیج تعاون کونسل کے 6 ممالک سعودی عرب، کویت، بحرین، قطر، عرب امارات اور اومان کے درمیان یہ پہلی باضابطہ سربراہی سمٹ تھی جس کا عنوان اسٹریٹیجک پارٹنر شپ برائے امن اور خوشحالی رکھا گیا تھا۔
اس اجلاس کی مشترکہ صدارت یورپی کونسل کے صدر چارلس مشل اور امیر قطر اور جی سی سی کے موجودہ صدر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے کی۔
اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیے کے مطابق فریقین نے عالمی اور علاقائی سلامتی اور خوشحالی کیلئے تجارت، توانائی، ڈیجیٹل کنیکٹیوٹی، دونوں جانب کے شہریوں کے درمیان بہتر رابطے پیدا کرنے کیلئے اقدامات اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں کمی پر گفتگو کی۔
اس دوران علاقے میں کشیدگی میں اضافے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے مزید مطالبہ کیا گیا کہ تمام فریق بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
اس سمٹ میں یہ بھی طے پایا کہ دونوں فریقین ہر دو سال کے بعد سمٹ منعقد کیا کریں گے جبکہ آئندہ سمٹ 2026 میں سعودی عرب میں منعقد ہوگی۔
واضح رہے کہ 170 ارب یورو کی تجارت کے ساتھ یورپی یونین خلیج کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ جبکہ خلیجی ممالک دنیا میں تیسرے بڑے تیل کے ذخائر رکھتے ہیں۔