بھارتی سیاستدان اور ریاست مہاراشٹرا کے سابق وزیر بابا صدیقی کو قتل کرنے والے شوٹرز کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کا بتانا ہے کہ بابا صدیقی کے قتل میں 3 شوٹرز ملوث تھے جن میں سے 2 کو گرفتار کرلیا گیا ہے، قتل میں ملوث ایک ملزم کو ہریانہ اور دوسرے کو اتر پردیش سے گرفتار کیا گیا جب کہ تیسرا ملزم تاحال فرار ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ بابا صدیقی کو ان کے بیٹے کے دفتر کے باہر قتل کرنے والے حملہ آوروں نے پہلے سے ہی تمام تیاریاں کر رکھی تھیں اور دو ماہ سے زیادہ عرصے سے ان کی ریکی کی جارہی تھی۔
پولیس ذرائع کے مطابق بابا صدیقی کے قتل کے تینوں ملزمان کو فائرنگ سے چند روز قبل اپنے ہتھیار ایک کورئیر کے ذریعے موصول ہوئے تھے اور ان تینوں کو 50، 50 ہزار روپے ادا کیے گئے تھے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ملزم 2 ستمبر سے کیرالا میں ایک کرائے کے کمرے میں رہ رہا تھا، جس کا ماہانہ کرایہ 14,000 روپے تھا، تینوں ملزمان پنجاب کی جیل میں قید کے دوران ایک دوسرے سے ملے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے 2 مشتبہ افراد ہریانہ سے تعلق رکھنے والا 23 سالہ گرو میل بلجیت سنگھ اور اتر پردیش سے تعلق رکھنے والا 19 سالہ دھرم راج کشیپ شامل ہیں۔
تیسرے شوٹر کی شناخت شیو کمار گوتم کے نام سے ہوئی ہے، جو یوپی سے تعلق رکھتا ہے، اس کے علاوہ ایک چوتھے شخص کے ملوث ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے، جسے ہینڈلر سمجھا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ12 اکتوبر کو ریاست مہاراشٹرا کے سابق وزیر اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما بابا صدیقی کو ممبئی میں قتل کردیا گیا تھا جس کی ذمہ داری سلمان خان پر حملہ کرنے والے لارنس بشنوئی گینگ نے قبول کی ہے۔
بابا صدیقی کی جانب سے بالی وڈ ستاروں کو ہر سال ماہ رمضان میں افطار پارٹی پر مدعو کیاجاتا تھا اور ان کے افطار نے ہی ماضی میں ایک دوسرے کے حریف سمجھے جانے والے شاہ رخ خان اور سلمان خان کو قریب کیا، یہ تعلق اب اچھی دوستی میں بدل گیا ہے۔