عالمی شہرت یافتہ کینیڈین گلوکار جسٹن بیبر کے محافظ ہر رات کو اُن کی نبض کیوں چیک کرتے تھے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق 30 سالہ گلوکار نے اپنی دستاویزی فلم میں منشیات کی لت سے نجات کی اپنی کوششوں پر بات کی۔
جسٹن بیبر نے دوران گفتگو انکشاف کیا کہ میری صحت اتنی زیادہ متاثر ہوئی کہ جان جاتے جاتے بچی، نشہ آور اشیاء کا استعمال سنگین ثابت ہوا، جس کے صحت پر خوفناک اثرات پڑے۔
معروف گلوکار نے کم عمری میں شہرت کی بلندیاں حاصل کیں، نے اعتراف کیا کہ میں منشیات کے استعمال میں حد سے باہر ہو گیا، میری سیکیورٹی ٹیم ہر رات کو میری نبض چیک کرتی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ میں زندہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران مجھے لگا جیسے میں مر رہا ہوں، لوگوں کو احساس نہیں ہوگا کہ یہ کتنا برا وقت تھا، میں ایمانداری سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ خوفناک تھا۔
جسٹن بیبر نے یہ بھی کہا کہ میری جدوجہد صرف نشے سے نجات کی نہیں تھی بلکہ خود کو صحت مند اور ذہنی طور پر تندرست بنانے کی بھی تھی، جس نے دونوں کو متاثر کردیا تھا، اس دورانیے میں میری اہلیہ ہیلی نے مجھے پرسکون رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔
دستاویزی فلم میں ہیلی بیبر کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک دوسرے کی زندگی میں شمولیت کا فیصلہ تب کیا جب جسٹن نے خود کو پرسکون رکھنے کا فیصلہ کیا اور خود ہی منشیات چھوڑنے کی کوشش کی۔