یورپی رہنما یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کے حامی

eAwazورلڈ

یورپی یونین کے سب سے طاقتور رہنماؤں نے یوکرین کی یورپی یونین کی رکنیت کے لیے امیدوار کے طور پر قبول کیے جانے کی بولی کا خیرمقدم کیا ہے جو کہ روس کے حملے کے خلاف یوکرین کی جنگ میں حمایت کی ایک طاقتور علامت ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمنی کے چانسلر اولاف شولز اور اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈریگی ٹرین کے ذریعے یوکرین پہنچے اور کیف کے مضافاتی علاقے ارپن کا رخ کیا جو جنگ کے آغاز میں شدید لڑائیوں کا مرکز تھا۔

بعد ازاں یوکرین کے دارالحکومت کیف میں رومانیا کے صدر کلاؤس یوہانس بھی ان کے ساتھ مل گئے اور انہوں نے اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی جو اپنے مغربی اتحادیوں سے زیادہ اور تیز ترین ہتھیاروں کی فراہمی اور یورپی مستقبل کے وعدے کے لیے لابنگ کر رہے ہیں۔

فرانس کے صدر نے اپنے یورپی یونین کے ساتھیوں کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم چاروں ہی الحاق کے لیے یوکرین کی فوری امیدوار کی حیثیت کی حمایت کرتے ہیں۔

اطالوی وزیر اعظم ماریو ڈریگھی نے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دورے کا سب سے اہم مقصد یہ ہے کہ اٹلی یوکرین کو یورپی یونین میں شامل کرنا چاہتا ہے۔

جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ یوکرین ’یورپی فیملی سے تعلق رکھتا ہے‘ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم ہتھیاروں کی فراہمی میں یوکرین کی حمایت کر رہے ہیں اور جب تک ضرورت ہوگی ہم ایسا کرتے رہیں گے۔

ولادیمیر زیلنسکی نے وعدہ کیا کہ یوکرین مکمل طور پر یورپی یونین کا رکن بننے کے لیے تیار ہے اور یوکرین کے باشندے پہلے ہی خود کو امیدوار کی حیثیت کے قابل ثابت کر چکے ہیں۔

ولادیمیر زیلنسکی نے دورہ کرنے والے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد کہا کہ ’میں نے دفاع کے شعبے میں اپنی اہم ضروریات کی وضاحت کی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب سے بڑھ کر بھاری ہتھیاروں، جدید آرٹلری، طیارہ شکن دفاعی نظام کی نئی فراہمی کی توقع کر رہے ہیں۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فرانس یوکرین کے مشرقی محاذ پر پہلے سے نصب 12 سیزر سیلف پروپیلڈ ہاؤٹزر (خودکار توپوں) میں اضافے کے لیے 6 مزید بھیجے گا۔

اس سے قبل ارپن کے دورے پر فرانسی صدر نے اعلان کیا تھاکہ فرانس پہلے دن سے یوکرین کے ساتھ ہے، ہم بغیر کسی ابہام کے یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین کو مزاحمت کرنا چاہیے اور یہ جنگ جیتنی چاہیے۔

نیوز سورس ڈان نیوز