Successful test of iodine engine in space

آیوڈین والے انجن کی خلاء میں کامیاب آزمائش

eAwazسائنس و ٹیکنالوجی, ورلڈ

پیرس: آیوڈین کا ایندھن استعمال کرنے والے ایک چھوٹے انجن کی خلاء میں آزمائش کامیابی سے مکمل کرلی گئی ہے۔ آزمائش کے دوران اس انجن کی طاقت سے ایک سیارچے کا مدار تبدیل کیا گیا۔بتاتے چلیں کہ عام درجہ حرارت پر آیوڈین ٹھوس حالت میں ہوتی ہے لیکن گرم کرنے پر یہ تیزی سے براہِ راست گیس میں تبدیل ہوجاتی ہے۔آیوڈین کی اسی خاصیت کی بناء پر پچھلے کئی سال سے یہ کوششیں جاری ہیں کہ کوئی ایسا انجن بنا لیا جائے جس میں آیوڈین بطور ایندھن استعمال ہوسکے۔

ماہرین بخوبی جانتے ہیں کہ آیوڈین کے استعمال سے اتنا طاقتور انجن نہیں بنایا جاسکتا جو کسی سیارچے کو زمین سے اٹھا کر خلا میں پہنچا سکے، لہذا وہ پہلے ہی سے ایک چھوٹے آیوڈین انجن یعنی ’’تھرسٹر‘‘ پر کام کررہے تھے جس کا مقصد خلا میں مصنوعی سیارچوں کا مدار تبدیل کرنا ہوتا ہے۔روایتی تھرسٹرز خاصے وزنی ہوتے ہیں جنہیں چھوٹے مصنوعی سیارچوں پر نصب کرنے سے ان کا وزن بہت بڑھ جاتا ہے جبکہ جسامت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

فرانسیسی کمپنی ’’تھرسٹ می‘‘ نے چھوٹے سیارچوں کےلیے ایک ہلکا پھلکا اور مختصر آیوڈین تھرسٹر بنایا ہے جسے اس سے پہلے زمین پر آزمایا جاچکا ہے۔پچھلے سال اسے ایک چھوٹے مواصلاتی سیارچے ’’بیہانکونشی 1‘‘ پر نصب کرکے آزمائشی طور پر خلاء میں بھیجا گیا تھا جہاں اس نے کئی بار بہت کامیابی سے اس سیارچے کا مدار تبدیل کرتے ہوئے اسے نئے مطلوبہ مدار میں پہنچایا۔روایتی تھرسٹرز کے برعکس ’’تھرسٹ می‘‘ کا بنایا ہوا آیوڈین تھرسٹر بہت مختصر اور ہلکا پھلکا ہے جو آیوڈین کو گرم کرکے گیس کی شکل میں خارج کرتا ہے اور 0.8 ملی نیوٹن جتنی قوت (تھرسٹ) پیدا کرتا ہے۔یہ قوت اگرچہ بہت کم ہے لیکن خلاء میں گردش کرتے ہوئے ایک چھوٹے سیارچے کا مدار بدلنے کےلیے بہت مناسب ہے۔اس انجن کو ’’اسٹارٹ‘‘ کرنے سے پہلے دس منٹ تک گرم کرنا پڑتا ہے جس کے بعد یہ آیوڈین کو گیس میں بدل کر اپنا کام شروع کرتا ہے۔

اس کا مطلب یہ بھی ہوا کہ آیوڈین تھرسٹر کو ہنگامی حالات میں فوری طور پر استعمال نہیں کیا جاسکتا لیکن خلاء کے عمومی ماحول میں ممکنہ خطرات کا بہت پہلے پتا چل جاتا ہے لہذا اسے مطلوبہ وقت سے بہت پہلے ہی اسٹارٹ کرکے سیارچے کا راستہ تبدیل کیا جاسکتا ہے۔نئی آزمائشوں کے دوران آیوڈین تھرسٹر کو ہر بار تقریباً ایک ایک گھنٹے کےلیے چلا کر آزمایا گیا جس سے اس کی افادیت ثابت ہوئی۔

اس کامیابی کے بعد آیوڈین تھرسٹرز کےلیے مستقبل کے چھوٹے سیارچوں میں باقاعدہ طور پر استعمال ہونے کے امکانات بھی بہت روشن ہوگئے ہیں کیونکہ یہ مختصر اور ہلکے پھلکے ہونے کے ساتھ ساتھ کم خرچ بھی ہیں۔

نوٹ: ان آزمائشوں اور آیوڈین تھرسٹرز کی مکمل تفصیلات ریسرچ جرنل ’’نیچر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔ا