اسپیکر قومی اسمبلی کے جوڈیشل کمیشن کیلئے حکومت اور اپوزیشن سے نام طلب

eAwazپاکستان

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومت اور اپوزیشن سے نام طلب کرلیے۔

ڈان نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے لیے 13 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے گا جس کے سربراہ چیف جسٹس ہوں گے۔

آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لیے ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن سے نام طلب کیے ہیں۔

26 ویں آئینی ترمیم کے مطابق 13 رکنی جوڈیشل کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس پاکستان ہونگے، جبکہ عدالت عظمیٰ کے 3 سینیئر ترین ججز بھی کمیشن کا حصہ ہونگے اور آئینی بینچ کا سینیر ترین جج بھی جوڈیشل کمیشن کا رکن ہوگا۔

کمیشن کے ارکان میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور کم از کم 15 سالہ تجربے کا حامل پاکستان بار کونسل کا ایک نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 2 حکومتی اور 2 اپوزیشن ارکان بھی رکن ہونگے، جبکہ سینیٹ میں ٹیکنوکریٹ الیکشن لڑنے کے لیے اہل خاتون یا غیر مسلم کو بھی 2 سال کے لیے جوڈیشل کمیشن کاحصہ بنایا جائے گا، اس رکن کی تقرری چیئرمین سینیٹ کریں گے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔

26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھے تاہم 22 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا تھا۔

26ویں آئینی ترمیم میں سب سے زیادہ ترامیم آرٹیکل 175-اے میں کی گئی ہیں، جو سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججوں کی تقرری کے عمل سے متعلق ہے۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان دراصل سپریم کورٹ ہائی کورٹ، یا فیڈرل شریعت کورٹ کے ججوں کی ہر اسامی کے لیے اپنی نام زدگیوں کو 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتا تھا جو یہ نام وزیر اعظم کو اور پھر وہ صدر کو ارسال کرتے تھے تاہم ترمیم کے بعد کمیشن اب اپنی نامزدگیوں کو براہ راست وزیر اعظم کو بھیجے گا جو انہیں تقرری کے لیے صدر کو بھیجیں گے۔

ترمیم کے بعد خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں قومی اسمبلی سے 8 اور سینیٹ کے 4 ارکان شامل ہوں گے، سیاسی جماعتوں کو ارکان اسمبلی کی بنیاد پر کمیٹی میں متناسب نمائندگی حاصل ہو گی، جنہیں ان کے متعلقہ پارلیمانی لیڈر نامزد کریں گے۔