cٰ جاری کیا گیا ہے جو ملک کے سب سے اعلیٰ مذہبی ادارے کی طرف سے پیش کیا گیا ہے۔ یہ فتویٰ ان کفرانہ بدعات کے خلاف ہے جو سعودی عرب کے مرتد حکمران نے اپنے امریکی آقاؤں اور سرپرستوں کو خوش کرنے کے لیے متعارف کروائی ہیں۔
فتویٰ کے نکات:• علما نے سب سے زیادہ زور دے کر اور کسی بھی ابہام کے بغیر “مذاہب کے اتحاد” کے نظریے کو مسترد کیا
• فتویٰ میں مغربی بین المذاہب سازشوں جیسے کہ “ابراہیم معاہدہ” کو رد کر دیا گیا ہے۔
فتویٰ کا متن:
فتویٰ سعودی عرب کے مستقل کمیٹی برائے فتاویٰ نے مذاہب کے اتحاد یا “ابراہیمی ہاؤس” کے تصور پر وضاحت فراہم کی۔ یہ فتویٰ (نمبر 19402) کے عنوان سے جاری کیا گیا ہے اور اس کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
1. اسلام کے اصولی عقائد: • دنیا میں اسلام کے علاوہ کوئی سچا مذہب موجود نہیں۔
• اسلام آخری دین ہے اور تمام سابقہ مذاہب کو منسوخ کر دیتا ہے
2. قرآن کی حیثی
• قرآن آخری کتاب ہے اور یہ توریت، زبور اور انجیل کو منسوخ کر دیتا ہے
3. تحریف شدہ کتب:
• توریت اور انجیل کو قرآن نے منسوخ کر دیا اور ان میں تحریف اور تبدیلی کی گئی۔
4. نبی کریم ﷺ کی آخری حیثیت:
• محمد ﷺ تمام انبیا کے آخری نبی ہیں۔
5. کفر کا تصور:
• یہودیوں، عیسائیوں اور دیگر غیر مسلموں کو کافر تسلیم کرنا اور انہیں اللہ، اس کے رسول اور مسلمانوں کا دشمن ماننا ضروری ہے
6. مذاہب کے اتحاد کا
• مذاہب کے اتحاد کا نظریہ اسلام کو مٹانے اور مسلمانوں کو ارتداد کی طرف لے جانے کی کوشش ہے۔
7. غلط اثرات:
• اس نظریے سے کفر اور حق کے درمیان فرق ختم ہو جاتا ہے اور مسلمانوں اور کفار کے درمیان دوستی کا جواز پیدا ہوتا ہے۔
8. مرتد کا حکم:
• اگر کوئی مسلمان اس نظریے کی حمایت کرتا ہے تو وہ اسلام سے واضح ارتداد کے زمرے میں آتا ہے۔
9. مزید ہدایات
• مسلمانوں کے لیے اس نظریے کی حمایت، کانفرنسوں میں شرکت، یا اس کے فروغ میں حصہ لینا حرام ہے
• قرآن، توریت اور انجیل کو ایک جلد میں چھاپنا جائز نہیں۔
• مسجد، چرچ اور مندر کو ایک کمپلیکس میں تعمیر کرنا بھی ناجائز ہے۔
اختتامیہ:
یہ فتویٰ ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ بین المذاہب اتحاد اور اس جیسے خیالات کفر کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس فتویٰ نے مملکت کے حکمران، محمد بن سلمان، کو بھی کفر کے دائرے میں شامل کر دیا ہے۔