اسرائیلی طیاروں کی غزہ پرخوفناک بمباری، مزید 14فلسطینی شہید
اسرائیل کی فلسطین پر جارحیت کا سلسہ جاری ہے جہاں صیہونی ملک کے طیاروں نے غزہ کے علاقوں بریج، مغازی اور دیر البلاح پر سفاکانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں مزید 14 فلسطینی شہری شہید ہوگئے۔
ڈان نیوز کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینی شہریوں کی مجموعی تعداد 17 ہزار 700 سے زائد ہوگئی ہے۔
اس کے علاوہ قابض فوج نے ایک بار پھر فلسطینیوں کو خان یونس کا علاقہ خالی کرنےکی دھمکی دی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی اخبار نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ میں جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، اسرائیلی حملوں میں عام فلسطینیوں کی اموات بہت زیادہ ہیں، غمزدہ فلسطینی مستقبل میں اسرائیل کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے۔
ادھر غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے بعد اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کےلیےامریکا کا ایک اور اسرائیل نواز فیصلہ سامنے آیا ہے جس کے تحت اس نے اسرائیل کو مزید 14ہزار ٹینک کےگولے فروخت کرنے کی منظوری دےدی ہے۔
محکمہ خارجہ کے مطابق 10کروڑ 65لاکھ ڈالر مالیت کے گولوں کی فروخت سےکانگریس کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
اس حوالے سے پینٹاگون کا کہنا ہے کہ اسرائیل اسلحےکو اپنی سرزمین کے دفاع کےلیے استعمال کرے گا۔
امریکا کی جانب سے اسرائیل کو اسلحےکی فراہمی پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومین رائٹس واچ (ایچ آرڈبلیو) نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلحہ فراہم کرنےسے اسرائیلی حملوں میں مزید شدت آئے گی، اسرائیلی کی مدد پرامریکاکوجنگی جرائم میں ملوث ٹہرایا جاسکتاہے۔
ادھر یمنی حوثیوں نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں امداد نہ پہنچی تو بحیرہ احمر میں اسرائیل جانے والے تمام جہازوں کو نشانہ بنایاجائے گا۔
اس کے علاوہ غزہ جنگ کی قرار داد ویٹو کرنے پر اسرائیل نے امریکی اقدام کی تعریف کی جب کہ دیگر ممالک نے امریکا کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
چین نے امریکا کو دہرے معیار سے باز رہنے کا پیغام دیا جب کہ ایران نے مسلسل امریکی حمایت کو خطے کے امن کے لیے تباہ کن قرار دے دیا، عمان نے قرارداد کے ویٹو ہونے کو انسانی اصولوں کی توہین کے مترادف کہا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل-حماس تنازع پر جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کردیا تھا۔
متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیار کردہ قرارداد کو پاکستان سمیت 97 ممالک کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا اور سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 اراکین نے اس کے حق میں ووٹ دیا جبکہ امریکا نے اسے ویٹو کردیا اور برطانیہ نے ووٹنگ سے گریز کیا۔
سفارت کاروں نے نوٹ کیا کہ سیکیورٹی کونسل میں ووٹنگ کی زیادہ تعداد نے امریکا کو تنہا کر دیا ہے، کیونکہ وہ اپنے اتحادی اسرائیل کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ وُڈ نے جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنہائی کا مسئلہ نہیں ہے،ہمارے خیال سے یہ مسئلہ اس جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش اور غزہ میں جانے والی مزید انسانی امداد کو سہولیات فراہم کرنے کا ہے۔
ووٹنگ سے پہلے انہوں نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہم چٹکیاں بجائیں اور جنگ رک جائے، یہ ایک انتہائی مشکل صورتحال ہے۔
امریکا اور اسرائیل اس وجہ سے جنگ بندی کے خلاف ہیں کیونکہ ان کا دعوی ہے کہ یہ صرف حماس کو فائدہ پہنچائے گی۔
ووٹنگ سے قبل اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا تھا کہ غزہ میں انسانی امداد کے نظام کے مکمل طور پر تباہ ہونے کا خطرہ ہے، جس کے تباہ کن نتائج ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ اس کے نتائج پورے خطے کی سلامتی کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے، لبنان، شام، عراق اور یمن پہلے ہی تنازعات کی طرف کھینچے جا چکے ہیں۔
ادھر غزہ پر اسرائیل کے حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور ہید ہونے والوں تعداد تقریباً 17ہزار 500 ہو گئی ہے جن میں سے اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
اس کے علاوہ ہزاروں افراد زخمی ہیں اور ایک بڑی تعداد لاپتا ہے جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
پاکستان نے اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ بندی کی اپیل پر اتفاق رائے نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انسانی المیہ سے بچنے کے لیے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے مطالبے کا اعادہ کیا تھا۔