افغانستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر ) نے رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے افغان عوام کو شدید جسمانی، ذہنی اور جنسی استحصال کا سامنا ہے، طالبان کے قبضے کے بعد انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
یو این ایچ سی آر کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ افغانستان نیشنل سیکیورٹی فورسز کے 800 سابق اہلکاروں کو قتل کیا جا چکا ہے، جنوری 2022ء سے جولائی 2023ء کے دوران افغانستان میں انسانی حقوق خلاف ورزی کے 1600 سے زائد واقعات ریکارڈ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق نومبر 2022ء اور اپریل 2023ء کے درمیان افغانستان میں اقوامِ متحدہ نے جسمانی سزاؤں کے 43 سے زائد واقعات رپورٹ کیے، طالبان رجیم میں 58 خواتین اور 274 مرد اور بچوں کو مختلف جرائم کی مد میں کوڑے مارے گئے۔
یو این ایچ سی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2021ء سے اب تک میڈیا کی آزادی کی خلاف ورزیوں کے 245 مقدمات درج کیے گئے، حراست اور جسمانی تشدد کے 130 مقدمات اور 61 صحافیوں کی گرفتاریاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ طالبان کی کابینہ فرقہ وارایت کو فروغ دیتے ہوئے محض مرد ارکان پر مشتمل ہے، طالبان نے الیکشن کمیشن، پارلیمانی امور اور امن کی وزارت کو تحلیل کیا، طالبان کی جانب سے نابالغ اور کمسن بچیوں کو جبری شادی کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد سے صحت کا نظام بھی تباہ ہو گیا، افغان لڑکیوں میں خودکشی کی شرح میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے، طالبان رجیم میں ہزارہ کمیونٹی کے 334 افراد ہلاک اور 631 زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یو این ایچ سی آر کی رپورٹ کے مطابق 2021ء سے 2022ء کے درمیان چائلڈ لیبر کے 4519 واقعات رپورٹ ہوئے۔