افغانستان میں ہیروئن پر قابو کے بعد میتھم فیٹامائن کی اسمگلنگ میں اضافہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ حالیہ برسوں کے دوران افغانستان اور اس کے ارد گرد میتھم فیٹامائن کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے جب کہ طالبان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ہیروئن کی اسمگلنگ پر قابو پالیا ہے۔
میتھم فیٹامائن، ایمفیٹامین ڈرگز میں سے ایک ہے، اس نشے سے جسمانی اور ذہنی صحت کے دائمی مسائل کا تعلق ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈٰی سی) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر غدا ولی نے کہا کہ افغانستان اور خطے میں میتھم فیٹامائن کی اسمگلنگ میں اضافہ غیر قانونی منشیات کی مارکیٹ میں ایک اہم تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے اور یہ تبدیلی ہماری فوری توجہ کا مطالبہ کرتی ہے۔
گست 2021 میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے والے طالبان نے اپریل میں دنیا کے سب سے بڑے افیون پیدا کرنے والے ملک افغانستان میں منشیات کی پیداوار پر پابندی کا اعلان کیا۔
طالبان حکام کہتے ہیں کہ اس کی سیکیورٹی فورسز افغانستان میں پوست کے کاشتکاروں کے خلاف کارروائی کر رہی ہیں اور فصلوں کو تباہ کر رہی ہیں۔
یو این او ڈی سی نے جاری ایک بیان میں کہا کہ اب جب کہ ہیروئن کی اسمگلنگ میں کمی آچکی ہے تو پابندی کے بعد سے میتھیمفیٹامائن کی اسمگلنگ میں تیز آ گئی ہے۔
افغانستان اور اس کے آس پاس 2021 تک پانچ برسوں میں میتھم فیٹامائن کے استعمال میں 12 گنا اضافہ ہوا، 2019 اور 2022 کے درمیان ایران اور پاکستان جیسے قریبی ممالک میں بھی اس کے استعمال میں اضافے کی رپورٹس سامنے آئیں، فرانس اور آسٹریلیا جیسے دور کے ممالک میں میتھم فیٹامائن پکڑے جانے کی رپورٹس سامنے آئیں جب کہ یہ ڈرگز ممکنہ طور پر افغانستان سے آئی تھی۔
یو این او ڈی سی نے کہا کہ افغانستان میں زیادہ تر تیار کردہ یہ منشیات ان اجزا سے تیار کی گئی تھی جن میں سے کچھ نزلہ زکام کی دوائیوں میں پائے جاتے ہیں۔
افغانستان ایفیڈرا پلانٹ کا گھر ہے جسے میتھم فیٹامائن بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے لیکن یو این او ڈی سی نے کہا کہ منشیات کی تیاری کے لیے درکار مقدار اور فصلوں کے حوالے سے درپیش کے خطرے کا مطلب یہ ہے کہ افغانستان میں پیداوار کا انحصار صرف پلانٹ پر نہیں ہے۔
یو این او ڈی سی نے کہا کہ نزلہ زکام کی عام دوائیں اور صنعتی درجے کے کیمیکلز میتھم فیٹامائن کی تیاری کے لیے زیادہ موثر اور کم لاگت ہیں اور اس طرح یہ بہت بڑا خطرہ ہے۔