امریکا; غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کے باعث نقطہ نظر میں تبدیلی

eAwazآس پاس

امریکا میں غزہ پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے جذبات میں نمایاں تبدیلی نظر آرہی ہے جس کی وجہ سے بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیلیوں کو اپنی جارحیت کو طول نہ دینے کا مشورہ دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 14 امریکی سینیٹرز نےاپنے مشترکہ بیان میں حماس کے خلاف اسرائیلی اقدامات کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر روکنے کی اپیل کی گئی ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ کانگریس میں ڈیموکریٹس سینیٹرز نے ایک اہم قانون کا حوالہ دیا، یہ قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث سیکیورٹی فورسز کی امداد پر پابندی لگاتا ہے، اراکین نے جوبائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل کے لیے ہنگامی فوجی امداد کے پروگرام کو چیلنج کیا۔

سینیٹرز نے امریکی اور اسرائیلی حکام کو ارسال کیے گئے خط میں لکھا کہ ہم غزہ میں شہریوں، امدادی کارکنوں اور انسانی امداد کی ترسیل کے لیے قلیل مدتی جنگ بندی کے صدر جو بائیڈن کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں۔

اپنے خط میں ان سینیٹرز نے تین اہداف کی نشاندہی کی:
ضروری سخت نگرانی کے تحت شہریوں کو ضروری انسانی امداد کی کامیاب فراہمی
غزہ میں تمام قیدیوں کی رہائی پر توجہ
خطے میں دہائیوں سے جاری تنازعات کو کم کرنے کے لیے طویل مدتی حکمت عملی کے بارے میں علاقائی و عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اسرائیلی اور فلسطینی قیادت کے درمیان وسیع تر بات چیت
اس کے علاوہ ڈیموکریٹک پارٹی کے پروگریسو ونگ کے اراکین نے انتظامیہ کو خبردار کیا کہ اسرائیل کے لیے 14.3 بلین ڈالر کا پیکج لیہی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے کیونکہ غزہ پر اسرائیل کے انتقامی حملے نے شہریوں کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔

یہ قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب سیکیورٹی فورسز کو امریکی امداد کو ممنوع قرار دیتا ہے۔

ترقی پسند کانگریس مین آندرے کارسن نے دی گارجین کو ایک ای میل میں کہا مجھے بہت تشویش ہے کہ ہمارے ٹیکس دہندگان کے ڈالر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے اسرائیل پر جنگی جرائم کا الزام لگایا، انہوں نے رواں ہفتے میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں ہونے والی مہلک بمباری اور اسرائیلی ڈیفنس فورسز کی جانب سے سفید فاسفورس کے مبینہ استعمال کا حوالہ دیا۔

سی این این نے بروز ہفتہ رپورٹ کیا کہ صدر بائیڈن اور ان کے سینئر معاونین نے غزہ میں انسانی بحران اور شہریوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو خبردار کر دیا ہے۔

صدر بائیڈن اور ان کی ٹیم کو خدشہ ہے کہ غزہ میں ہونے والے مصائب و مشکلات کے خلاف عالمی سطح پر اٹھنی والی آوازیں جلد ہی مزید شدت اختیار کر سکتی ہیںِ جس سے اسرائیل کو جنگ بندی کے لیے مزید بڑھتے دباؤ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

امریکی میڈیا نے نوٹ کیا کہ بائیڈن انتظامیہ نے اسرائیل کے لیے واضح ریڈ لائنز طے کرنے سے گریز کیا لیکن انسانی ہمدردی کی تکالیف کو کم کرنے اور شہریوں کی اموات کو کم کرنے کے لیے اقدامات پر زور دیا ہے۔

جب کہ اسرائیلی فضائی حملے جاری ہیں، بائیڈن اور ان کے معاونین انسانی صورت حال سے پریشان ہیں اور اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ بحران کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے۔