امریکا نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کا ‘بیرونی سازش’ کا بیانیہ مسترد کردیا

eAwazآس پاس

امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ ان دعوؤں میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ واشنگٹن پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کی سازش میں ملوث ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز یہ تنازع میڈیا میں گردش کرنے والی ان رپورٹس کے ساتھ دوبارہ اٹھا جن میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کے سیکریٹری اوورسیز عبداللہ ریار نے امریکی معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی اور وسطی ایشیائی امور ڈونلڈ لو سے رابطہ کیا ہے اور ان سے ماضی کو بھول کر آگے بڑھنے کو کہا ہے۔

مارچ میں عمران خان نے بطور وزیر اعظم عہدے پر موجودگی کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد ان کی خارجہ پالیسی کے باعث ‘غیر ملکی سازش’ کا نتیجہ ہے اور انہیں عہدے سے بے دخل کرنے کے لیے بیرون ملک سے فنڈز دیے گئے ہیں۔

بعد ازاں، پی ٹی آئی رہنماؤں نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کے دعوے کی بنیاد اس کیبل، مراسلے پر ہے جو واشنگٹن میں پاکستان کے سابق سفیر نے 7 مارچ کو اسلام آباد بھیجا تھا جس میں سازش کی تفصیل درج تھی، اس مراسلے میں پاکستانی سفیر اسد مجید خان کی ڈونلڈ لو سے پاکستانی ایمبیسی میں ملاقات کی تفصیلات درج تھیں۔

ڈان کو سفارتی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس مراسلے میں مذکور گفتگو سبکدوش ہونے والے سفیر کے الوداعی ظہرانے پر ہوئی تھی اور اس کیبل میں کسی سازش کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا تھا۔

تاہم، ڈونلڈ لو نے جو بائیڈن انتظامیہ کی سابق وزیر اعظم کے اسی روز دورہ ماسکو کرنے پر جس روز روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا اس پر ‘ناخوشی’ کا اظہار کیا تھا۔

ڈونلڈ لو نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ ‘ناخوشی’ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ عمران خان اقتدار میں ہیں۔

سابق پاکستانی سفیر کے ساتھ اپنی طویل گفتگو کے دوران ڈونلڈ لو نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بارے میں سوالات بھی کیے تھے کیونکہ ان دنوں یہ معاملات میڈیا میں بہت زیادہ زیر بحث تھے۔