امریکا کا پناہ گزین افغان باشندوں کا قانونی تحفظ ختم کرنے کا اعلان

haroonآس پاس

ٹرمپ انتظامیہ امریکا میں قانونی طور پر مقیم ہزاروں افغانوں کی محفوظ حیثیت کی تجدید نہیں کرے گی جس کے باعث انہیں اگلے ماہ ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔

امریکا کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ (ڈی ایچ ایس) نے جمعے کو تصدیق کی ہے کہ وہ افغانوں کے لیے عارضی تحفظ کی حیثیت (ٹی پی ایس) کو ختم کر دے گا، اس فیصلے سے تقریباً 14 ہزار 600 افغان متاثر ہوں گے۔

ٹی پی ایس ایک قانونی تحفظ ہے جو مسلح تنازعات ، قدرتی آفات ، یا دیگر غیر معمولی حالات کا سامنا کرنے والے ممالک کے شہریوں کو دیا جاتا ہے، یہ انہیں جلاوطنی سے بچاتا ہے اور ریاست ہائے متحدہ امریکا میں قانونی ملازمت کی اجازت دیتا ہے۔

بائیڈن انتظامیہ نے افغانوں کے لیے پہلی بار 2022 میں ٹی پی ایس کو نامزد کیا تھا، اس حیثیت کو 2023 میں توسیع دی گئی تھی۔

تاہم ڈی ایچ ایس کی ترجمان ٹریسیا میک لاگلن نے جمعے کو کہا تھا کہ وزیر خارجہ کرسٹی نوئم نے امیگریشن حکام کی جانب سے تازہ ترین جائزوں کا جائزہ لینے اور محکمہ خارجہ کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان اب ٹی پی ایس کے لیے قانونی تقاضوں پر پورا نہیں اترتا۔

اس فیصلے پر امریکی فوج کے افغان اتحادیوں کی حمایت کرنے والے ایڈوکیسی گروپوں اور سابق فوجیوں کی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔

امریکا کا پناہ گزین افغان باشندوں کا قانونی تحفظ ختم کرنے کا اعلان
ٹرمپ انتظامیہ امریکا میں قانونی طور پر مقیم ہزاروں افغانوں کی محفوظ حیثیت کی تجدید نہیں کرے گی جس کے باعث انہیں اگلے ماہ ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔

امریکا کے ہوم لینڈ سکیورٹی ڈپارٹمنٹ (ڈی ایچ ایس) نے جمعے کو تصدیق کی ہے کہ وہ افغانوں کے لیے عارضی تحفظ کی حیثیت (ٹی پی ایس) کو ختم کر دے گا، اس فیصلے سے تقریباً 14 ہزار 600 افغان متاثر ہوں گے۔

ٹی پی ایس ایک قانونی تحفظ ہے جو مسلح تنازعات ، قدرتی آفات ، یا دیگر غیر معمولی حالات کا سامنا کرنے والے ممالک کے شہریوں کو دیا جاتا ہے، یہ انہیں جلاوطنی سے بچاتا ہے اور ریاست ہائے متحدہ امریکا میں قانونی ملازمت کی اجازت دیتا ہے۔

بائیڈن انتظامیہ نے افغانوں کے لیے پہلی بار 2022 میں ٹی پی ایس کو نامزد کیا تھا، اس حیثیت کو 2023 میں توسیع دی گئی تھی۔

تاہم ڈی ایچ ایس کی ترجمان ٹریسیا میک لاگلن نے جمعے کو کہا تھا کہ وزیر خارجہ کرسٹی نوئم نے امیگریشن حکام کی جانب سے تازہ ترین جائزوں کا جائزہ لینے اور محکمہ خارجہ کے ساتھ مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان اب ٹی پی ایس کے لیے قانونی تقاضوں پر پورا نہیں اترتا۔

اس فیصلے پر امریکی فوج کے افغان اتحادیوں کی حمایت کرنے والے ایڈوکیسی گروپوں اور سابق فوجیوں کی تنظیموں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔