تہران: ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی ابتدائی تحقیقات میں کوئی مجرمانہ سرگرمیوں کے ثبوت نہیں ملے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی فوج کی تحقیقات میں کہا گیا ہےکہ صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے میں اب تک کسی بھی مجرمانہ سرگرمی کے شواہد نہیں ملے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی فوج کے جنرل اسٹاف نے حادثے کی ابتدائی تحقیقات رپورٹ تیار کرلی جس میں بتایا گیا ہےکہ ہیلی کاپٹر نے بلندی پر پہاڑی سلسلے سے ٹکرانے کے بعد آگ پکڑ لی تھی جب کہ ہیلی کاپٹر کے ملبے میں گولی کا بھی کوئی سوراخ موجود نہیں ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر پری پلان روٹ پر پرواز کررہا تھا، ہیلی کاپٹر نے حادثے سے قبل طے شدہ روٹ پر سفر نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق حادثے سے قبل واچ ٹاور اور فلائٹ کریو کے درمیان گفتگو میں کسی بھی قسم کی کوئی مشتبہ بات سننے کو نہیں ملی، ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے کریو کی آخری گفتگو حادثے سے تقریباً ایک منٹ پہلے ہوئی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ ہیلی کاپٹر کا ملبہ شمال مغربی پہاڑی سلسلے سے ملا جسے ایرانی ڈرونز نے تلاش کیا جب کہ سرچ آپریشن کے دوران شدید دھند اور انتہائی کم درجہ حرارت سے امدادی ٹیموں کو مشکلات کا سامنا رہا۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہےکہ ایرانی فوج کی جانب سے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کے پہلے بیان میں کسی پر کوئی الزام عائد نہیں کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے ایرانی فوج مزید تفصیلات جاری کرے گی جس میں کچھ وقت درکار ہے۔
واضح رہے کہ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ 18 مئی کو پیش آیا، ایرانی صدر آذربائیجان کی سرحد پر ڈیم کا افتتاح کرکے واپس آرہے تھے جس دوران ان کے ہیلی کاپٹر نے ہارڈ لینڈنگ کی۔
ایرانی صدر کے ساتھ ہیلی کاپٹر میں وزیرخارجہ، ایرانی سپریم لیڈر کے ترجمان اور مشرقی آذربائیجان کے گورنر بھی جاں بحق ہوگئے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے کے بعد نائب صدر محمد مخبر نے صدارتی ذمے داریاں سنبھال لی ہیں، ایران میں باقاعدہ صدارتی انتخاب 28 جون کو ہوگا۔