مصر کے میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے بین الاقوامی ایئرلائنز سے کہا ہے کہ وہ ایرانی فضائی حدود استعمال نہ کریں، اسکی وجہ فوجی مشقیں بتائی گئی ہیں۔
مصری میڈیا نے یہ دعویٰ اپنے ملک کی ایوی ایشن وزارت کے ذرائع کے حوالے سے کیا ہے۔
ایران کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے سربراہ سعید چلنداری نے ان اطلاعات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایران کے مغربی حصے کی فضائی حدود سے گریز کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود مصر اور برطانیہ نے اپنی پروازوں کو ایران اور لبنان کی فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز کا حکم دیدیا ہے۔
واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز نے پچھلے ہفتے خبر دی تھی کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای نے حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل پر براہ راست حملوں کا حکم دیدیا ہے۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق خامنہ ای نے اسماعیل ہنیہ کے خون کا بدلہ لینے کو ایران کا فرض قرار دیا ہے۔
اس حوالے سے ایران کے صدر مسعود پزیشکیان کا کہنا تھا کہ غزہ میں نسل کشی اور حماس رہنما کی تہران میں شہادت سے صیہونی ریاست خطے میں جنگ بھڑکانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور مغربی ممالک ان واقعات کی مذمت کے بجائے اسرائیل سے تعاون کررہے ہیں۔ ایران مناسب جواب کا حق رکھتا ہے۔
ایران کے آرمی چیف میجر جنرل عبدالرحیم موساوی نے بھی کہا کہ اسرائیل کو لازماً فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
او آئی سی کے وزرا خارجہ اجلاس سے جدہ میں خطاب کرتے ہوئے ایران کے قائمقام وزیر خارجہ علی باقری کا کہنا ہے کہ صرف قانونی دفاع ہی واحد آپشن ہے جو اسرائیل کو مزید جارحیت سے روک سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے اسرائیل کیخلاف کسی قسم کا اقدام نہ کرنے سے ایران کے پاس اب کوئی آپشن ہی نہیں کہ وہ جارحیت کیخلاف اپنا دفاع کرے۔
علی باقری نے واضح کیا کہ ایران کی جانب سے اقدام مناسب وقت اور متناسب انداز سے کیا جائے گا۔