اسلام آباد: ٹیلی کام انڈسٹری نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر ایندھن کی زیادہ قیمتوں اور بیٹری کی درآمد پر عائد سخت شرائط کے ساتھ ساتھ بجلی کی طویل بندش کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو کنیکٹیویٹی کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق معروف سیلولر موبائل آپریٹرز جاز، ٹیلی نار، پی ٹی سی ایل اور یوفون نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو لکھے گئے خط میں کہا کہ جنریٹرز اور بیٹریوں کی شکل میں بیک اپ پاور دستیاب ہونے کے باوجود سیلولر آپریٹرز کے لیے ان بجلی کی طویل بندش سے نمٹنا تقریباً ناممکن نظر آرہا ہے۔
یہ خط ٹیلی کام ریگولیٹر کی توجہ معیشت کے کچھ اہم عوامل کی طرف مبذول کروانے کے لیے لکھا گیا تھا جو براہ راست رکاوٹ ہیں اور خدشہ ہے کہ آپریٹرز کی موجودہ سروس کے معیار کی ذمہ داریوں کو پورا، اہم کارکردگی کے اشاریوں نیز لائسنس کی نئی شرائط کے تحت ہمارے نیٹ ورک رول آؤٹ کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی صلاحیت پر مزید اثرانداز ہوں گے۔
انہوں نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ایندھن کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتیں ان کے بیس ٹرانسیور اسٹیشن سائٹس کے لیے جنریٹر بیک اپ کی فراہمی پر اضافی رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں
س کے علاوہ بیک اپ کے لیے ایندھن کی یہ اضافی کھپت ’ان آزمائشی اوقات میں ایندھن کی کھپت کو معقول بنانے کے حکومتی مقصد‘ کے خلاف جا رہی تھی، اس صورتحال نے آپریٹرز کے لیے نیٹ ورک کی دستیابی کو برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج بنا دیا ہے۔
خط میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے نیٹ ورک/بیک اپ آلات بشمول بیٹریوں کی درآمد پر 100 فیصد کیش مارجن کی پابندی عائد کیے جانے کے بعد صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ صورتحال نے سی ایم اوز کی لائسنس یافتہ سروس کی ضروریات کے معیار کو پورا کرنے کے لیے مزید سائٹس کو رول آؤٹ کرنے کی صلاحیت کو بری طرح نقصان پہنچایا لیکن بجلی کی توسیعی بندش کا مقابلہ کرنے کے لیے زیادہ بیک اپ صلاحیت کے اضافے میں بہت زیادہ رکاوٹ ڈالی ہے۔
ٹیلی کام کمپنیوں نے نوٹ کیا کہ حالیہ مالیاتی اور سیاسی پیشرفتوں نے ملک کے پہلے سے ہی سرمایہ دارانہ ٹیلی کام شعبے کی بگڑتی ہوئی شکل کو مزید متاثر کیا ہے اور پی ٹی اے سے کہا کہ وہ صنعت کو عوام کو ضروری ٹیلی کام خدمات فراہم کرنے میں مدد فراہم کرے۔۔