حریت رہنما یاسین ملک کو بھارتی حکومت کی جانب سے عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونے سے روک دیا گیا۔
یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارتی حکومت کے اس اقدام پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ’نریندر مودی کی انتہا پسند حکومت نے یاسین ملک کی ذاتی طور پر عدالت میں پیشی کے لیے جموں کی عدالت کی جانب سے جاری کردہ حکم کو ماننے سے انکار کر دیا ہے‘۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ’بھارت مسلسل یاسین ملک کو قیدیوں کے بنیادی حقوق دینے سے انکاری ہے‘۔
مشعال ملک نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں بتایا کہ’یاسین ملک کو خصوصی عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونے کا بھارتی عدالت نے حکم دی تھا‘۔
اُنہوں نے لکھا کہ’مودی کےانتہا پسند بھارت میں عدالتیں غیر فعال ہیں‘۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ’بھارت میں عدالتیں موجودہ انتہا پسند حکومت کے تحت پولیس اور فوج کی طرح کام کر رہی ہیں‘۔
واضح رہے کہ یاسین ملک نے خواہش ظاہر کی تھی کہ انہیں جموں کی خصوصی عدالت میں دو مقدمات میں استغاثہ کے گواہوں کی جرح کے لیے پیش کیا جائے، جن میں سے ایک مقدمہ 4 آئی اے ایف افسران کے قتل کے اور دوسرا مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیّہ سعید کے19 اور 20 اکتوبر کو اغواء سے متعلق ہے۔
لیکن آج سپرنٹنڈنٹ تہاڑ جیل کی سفارش پر بھارتی حکومت نے یاسین ملک کو عدالت میں ذاتی طور پر پیش ہونے سے روک دیا، جس کے بعد عدالت میں یاسین ملک کو ورچوئلی پیش کیا گیا۔