نئی دہلی : بھارت میں دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے 29 نومبر کو پارلیمنٹ کی جانب مارچ کا اعلان کر دیا۔کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جہاں بھارتی حکومت نے روکا وہیں دھرنا دے دیں گے، رواں سال جنوری میں حکومت کو 26 نومبر تک مطالبات ماننے کی مہلت دی تھی، مودی سرکار کے کے پاس کسان مخالف قوانین کو کالعدم قرار دینے کے لئے اب بھی چند روز کی مہلت باقی ہے۔
واضح رہے کہ مودی حکومت نے بھارتی پارلیمان سے گذشتہ برس زراعت کے متعلق تین بل پاس کروائے تھے جن میں پہلا زرعی پیداوار تجارت اور کامرس قانون 2020 ہے جکہ دوسرے کو کسان کی ترقی و تحفظ کا نام دیا گیا ہے، تیسرے زرعی قانون میں ضروری اشیا سے متعلق ترمیم کی گئی ہے جس پر پورے بھارت کے کسان سراپا احتجاج ہیں،
وہ ان قوانین کو کسانوں کا استحصال قرار دیتے ہیں۔ بھارتی کسانوں کا اب تک کا احتجاج پر امن ہے جبکہ مودی حکومت تمام تر ریاستی ہتھکنڈے اپناتے ہوئے طاقت کا ناجائز استعمال کر رہی ہے، گرفتاریوں اور جیلوں میں غیر انسانی سلوک کیخلاف مودی حکومت کی تمام طبقوں کی جانب سے مذمت کی گئی ہے۔