اسلام آباد: تحریک آزادیِ مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنماء یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے جعلی مقدمے میں عمر قید کی سزا سنانے کے بعد اب انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
اسلام آباد میں سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور اور مشعال ملک نے مشترکہ پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حریت رہنماء یاسین ملک کو مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی آواز بننے کی سزا دی جارہی ہے، بھارتی جوڈیشل سٹسم نے انہیں اپنا موقف پیش کرنے تک کی اجازت نہیں دی۔
مشعال ملک نے کہا کہ یاسین ملک کو ڈیتھ سیل میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، حریت رہنماء نے کہا کہ میں اپنا کیس خود لڑوں گا لیکن انکو اجازت نہیں گئی، جب یاسین اپنا موقف دینے لگتے تھے تو عدالت کی جانب سے انکی آواز میوٹ کر دی جاتی تھی۔
حریت رہنماء کی اہلیہ نے کہا کہ یاسین ملک کا جب فیصلہ ہوا تو انہوں نے کہا کہ میں اپنی زندگی کی بھیک نہیں مانگوں گا، اگر آج یاسین ملک کو بھارت میں کچھ ہوجاتا ہے تو ذمہ دار کون ہے۔
مشعال ملک نے کہا کہ فیصلے کے خلاف 30 دن تک اپیل کی مہلت ہے لیکن نہیں معلوم حکام انہیں اپیل دائر کرنے کا حق دیتے بھی ہے یا نہیں۔ ہم کشمیریوں کی ایک امید سید علی گیلانی کو پہلے ہی کھو چکے ہیں۔
اس موقع پر سابق گورنر چوہدری سرور نے کہا کہ ہم بین الاقوامی فورم پر ہر جگہ یاسین ملک کی رہائی کے لیے کوشش کریں گے، برطانوی حکومت سےمطالبہ کریں گے یاسین ملک کے معاملے کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔
چوہدری سرور نے کہا کہ میں اج بہت فخر سے کہنا چاہتا ہوں کہ یاسین ملک دنیا کہ نیلسن منڈیلا ہیں، اگر وہ دہشتگرد تھے تو انڈیا کے مختلف سات وزیر اعظم ان سے کیوں ملے۔ یہ جھوٹے اور فراڈ کیس کے تحت انکو سزا دلوائی گئی ہے جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
سابق گورنر نے عزم کا اظہار کیا کہ ہم اتنی زبردست کمپین ارینج کریں گے کہ انڈیا یاسین ملک کو رہائی دینے ہر مجبور ہو جائیں گے، ہم ایک گروپ کی تشکیل دیں گے جس میں میڈیا اور تمام سیاسی جماعتوں کے لوگ ہوں گے جبکہ اکٹھے مل کر یاسین ملک کی رہائی پر کام کریں گے۔