South Korea; Death toll rises to 33 due to heavy rains, floods

جنوبی کوریا; شدید بارشوں، سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 33 ہوگئی

eAwazآس پاس, ورلڈ

جنوبی کوریا; شدید بارشوں، سیلاب کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 33 ہوگئی

جنوبی کوریا میں شدید بارشوں کے نتیجے میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم 33 افراد ہلاک اور 10 لاپتا ہوگئے ہیں۔
ایسے میں سیلاب زدہ سرنگ میں پھنسے لوگوں تک پہنچنے کے لیے امدادی کارکنوں کی کوششیں جاری ہیں۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا میں موسم گرما کے دوران مون سون کا موسم عروج پر ہے اور وہاں گزشتہ چار روز سے شدید بارشیں ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے ایک بڑا ڈیم گنجائش سے زیادہ بھر چکا ہے۔

وزارت داخلہ نے بتایا کہ شدید بارشوں میں زیادہ تر مٹی کے تودے گرنے سے یا پانی کے ذخیرے میں پھنسنے کی وجہ سے 33 افراد ہلاک اور دیگر 10 لاپتا ہیں۔

وزارت نے کہا کہ امدادی کارکن اب بھی شمالی صوبے چنگ چیونگ کے علاقے چیونگجو میں 430 میٹر زیرزمین سرنگ میں پھنسی 10 سے زائد کاروں تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

یونہاپ خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہفتے کی صبح سرنگ میں سیلاب کا پانی اتنی تیزی سے داخل ہوا کہ اس میں موجود لوگوں کو نکلنے کا وقت نہیں ملا۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ اتوار تک سرنگ سے 7 لاشیں برآمد ہوئی ہیں اور غوطہ خور مزید متاثرین کی تلاش میں مسلسل کام کر رہے ہیں۔

سرنگ میں لاپتا ہونے والوں میں سے ایک کے والد نے یونہاپ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے کوئی امید نہیں ہے لیکن میں اسے یوں چھوڑ نہیں سکتا، میرا دل یہ سوچ کر روتا ہے کہ میرے بیٹے کے لیے ٹھنڈے پانی میں پھنسنا کتنا تکلیف دہ رہا ہوگا۔‘

مقامی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تصاویر میں ایک قریبی دریا سے پانی کا ایک طوفانی دھارا بہتا دکھایا گیا تھا جو کنارے سے بہہ کر سرنگ میں داخل ہوگیا تھا، ایسے میں امدادی کارکنوں کو کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو اندر سے نکالنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑ رہی تھی۔

موسمی حالات سنگین خطرہ قرار
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول، جو اس وقت بیرون ملک دورے پر ہیں، ان کے دفتر نے بتایا کہ صدر اپنے معاونین کے ساتھ شدید بارشوں اور سیلاب سے متعلق حکومتی اقدامات کے بارے میں ایک ہنگامی اجلاس کیا ہے۔

قبل ازیں انہوں نے وزیراعظم ہان ڈک سو کو حکم دیا کہ وہ ہلاکتوں کو کم کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو متحرک کریں۔

ملک کی مجموعی ہلاکتوں میں سے 17 اموات اور 9 لاپتا افراد کا تعلق شمالی صوبے گیونگ سانگ سے ہے اور اس کی بڑی وجہ پہاڑی علاقے میں بڑے پیمانے پر ہوئی لینڈ سلائیڈنگ تھی جس نے وہاں موجود مکانات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

کوریا کی موسمیاتی انتظامیہ نے بدھ تک مزید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے، اور خبردار کیا ہے کہ موسمی حالات ایک ’سنگین‘ خطرہ ہیں۔

جنوبی کوریا موسم گرما کے مون سون کے دوران باقاعدگی سے سیلاب کی زد میں رہتا ہے لیکن ملک عام طور پر اس صورتحال کے لیے اچھی طرح سے تیار ہوتا ہے اور مرنے والوں کی تعداد عام طور پر نسبتاً کم ہوتی ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نے دنیا بھر میں موسمی واقعات کو زیادہ شدید اور مسلسل بنا دیا ہے۔

جنوبی کوریا نے گزشتہ سال ریکارڈ توڑ بارشوں اور سیلاب کا سامنا کیا تھا جس میں 11 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حکومت نے اس وقت کہا تھا کہ 2022 کا سیلاب 115 سال پہلے سیول کے موسمی ریکارڈ کے شروع ہونے کے بعد سے سب سے زیادہ ہونے والی بارش کے نتیجے میں آیا اور اس کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلیوں کو ٹھہرایا۔