چیئرمین کشمیر کونسل یورپی یونین علی رضا سید نے جی 20 ممالک اور دیگر عالمی طاقتوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں رکوائیں اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔
یاد رہے کہ جی 20 کا سربراہی اجلاس بھارتی حکومت کی دعوت پر 9 اور 10 ستمبر کو نئی دہلی میں منعقد ہوگا۔
چیئرمین علی رضا سید نے جی 20 کے نئی دہلی میں اجلاس پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جی 20 کے رکن ممالک سمیت عالمی برادری یہ جانتی ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے اور کشمیری طویل عرصے سے اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے کوشاں ہیں۔
علی رضا سید نے کہا کہ بھارت اپنے ملک میں عالمی سطح کے اجلاس بلا کر یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس ملک کے حالات معمول کے مطابق ہیں جبکہ اصل حقیقت اس کے برعکس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات عیاں ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاوہ، بھارت میں بسنے والی اقلیتیں بھی اپنے بنیادی جمہوری اور انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ مسلمان، عیسائی اور حتیٰ کہ نچلی ذاتوں سے تعلق رکھنے والے ہندو بھی بھارتی انتہاپسندوں کی بربریت اور حکومت کے ناروا سلوک کا شکار ہیں۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات اس حد تک خراب ہیں کہ بھارت انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کے کسی نمائندے اور غیر ملکی صحافیوں کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھارت نے 22 مئی کو سری نگر میں جی 20 کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کا اجلاس بلا کر دنیا کو تنازع کشمیر کے بارے میں دھوکہ دینے کی کوشش کی، ان بہانوں سے بھارت جموں و کشمیر پر اپنا ناجائز قبضہ جاری رکھنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور اس تناظر میں بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ خطے میں امن کیلئے ضروری ہے کہ مسئلے کا پرامن اور قابل قبول حل تلاش کیا جائے۔