انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مزید 2.14 روپے بڑھ گئی، روپے کی قدر میں اضافے کا یہ سلسلہ تقریباً 2 ہفتوں سے جاری ہے۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق دوپہر پونے ایک تک روپیہ 221.90 روپے پر ٹریڈ ہو رہا تھا جو کہ آخری کاروباری روز بند ہونے والی قدر سے 0.96 فیصد زیادہ ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان (ای کیپ) کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے کہا کہ انٹربینک مارکیٹ میں رجحان میں تبدیلی آئی ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’فروخت کرنے والے بہت لیکن خریدار چند ہی ہیں، انٹربینک مارکیٹ میں سپلائی موجود ہے لیکن ڈیمانڈ نہیں ہے‘۔
ظفر پراچا نے وضاحت کی کہ برآمد کنندگان نے پہلے اپنی ادائیگیاں جمع کرنا بند کردی تھیں، اب انہوں نے ڈالر فروخت کرنا شروع کردیا ہے جبکہ درآمد کنندگان ڈالر خریدنے سے پہلے شرح تبادلہ کے مستحکم ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اگرچہ ہمیں ابھی تک آئی ایم ایف سے رقم نہیں ملی تاہم ہم نے اس کی شرائط پوری کردی ہیں، آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ وہ ہمیں رواں ماہ کے آخر تک فنڈز جاری کردے گا، دوست ممالک نے بھی کہا ہے کہ وہ قرض یا سرمایہ کاری کی شکل میں رقم دیں گے‘۔
انہوں نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے مختلف پاکستانی کمپنیوں میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ تمام عوامل مثبت کردار ادا کر رہے ہیں، اس کے علاوہ مارکیٹ کو سیاسی صورتحال میں بہتری کی توقع ہے۔
ظفر پراچا نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے درآمدات میں کمی کے ساتھ رواں سال تمام ادائیگیاں کرنے کے لیے رقم موجود ہونے کا بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ روپے پر دباؤ کم ہو جائے گا اور اس کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 200 روپے تک آجائے گی۔
میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ درآمدات میں کمی اور متوقع دوطرفہ کثیرالجہتی آمد نے گزشتہ چند سیشنز میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مضبوط کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اور وزارت خزانہ کی جانب سے فری فال کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں‘۔
نیوز سورس ڈان نیوز