واشنگٹن: پاکستان نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف ہونے والے جنسی تشدد پر توجہ دے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے عالمی یوم خواتین کے حوالے سے سلامتی کونسل کی ایک ہفتے تک جاری رہنے والی بحث میں جنگوں اور تنازعات میں جنسی تشدد کی روک تھام کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’سیکیورٹی کونسل کی بحث میں مقبوضۃ کشمیر میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جاری تشدد پر کم ہی بات ہوتی ہے‘۔
’اس بات کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ زیادتی اور جنسی تشدد کو (اُس علاقے میں) جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے‘۔
یہ معاملہ ’جینوسائیڈل ہیٹ اسپیچ اینڈ دی اسٹیٹس رسپانسبلٹی‘ کے عنوان سے واشنگٹن میں ہونے والے حالیہ ورچوئل سمٹ میں بھی اٹھایا گیا تھا۔
انٹرنیشنل کرمنل ٹرائبیونل کے سابق رجسٹرار برائے روانڈا ایڈما ڈئینگ نے شرکا کو بتایا تھا کہ ’بھارت میں نسل کشی جاری ہے‘ انہوں نے شرکا سے اس پر قابو پانے کے لیے تجاویز طلب کی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’آج بھارت میں مذہبی عدم برداشت کی وجہ سے بین المذاہب ہم آہنگی کو پامال کیا جارہا ہے، بد قسمتی سے حکام اس عدم برداشت اور تعصب سے لاتعلق نظر آتے ہیں‘۔
ایڈما نے بھارت میں مقیم 20 سے زائد مسلمانوں کے حوالے سے کہا کہ جب مسلم اقلیت کو ہدف بنانے والا شہریت کا ترمیمی بل لاگو ہوا تو خود انہیں بھی بہت افسوس ہوا۔
نیوز سورس ڈان نیوز