Afghanistan's embassy in US closed due to severe financial crisis

شدید مالی بحران کے باعث امریکا میں افغانستان کا سفارت خانہ بند ہونے کے امکانات

eAwazآس پاس

افغانستان میں طالبان حکومت آنے اور شدید مالی بحران کے باعث امریکا میں قائم افغانستان کا سفارت خانہ شدید مالی بحران کا شکار ہوگیا ہے، جس سے سفارت خانے کے بند ہونے کے
امکانات بڑھ گئے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک سینیئر عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکا میں بیٹھے افغانستان کے سفارت کار جن کا تعلق افغانستان کی پہلی حکومت سے ہے اب وہ افغانستان واپس نہیں جا سکتے اور امریکی ویزوں کے لیے درخواست دینے کے لیے اب ان کے پاس ایک مہینے کا وقت ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان کے تقریبا ایک سو سفارت کار اس وقت واشنگٹن اور لاس اینجلس میں افغان کونسل خانوں اور سفارت خانے میں کام کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتےہوئے بتایا گیا کہ امریکا میں موجود افغان سفارت کاروں میں سے ابھی تک تقریبا ایک چوتھائی نے امریکہ میں رہنے کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

امریکی عہدیدار نے بتایا کہ کہ افغان سفارت خانہ اور قونصلیٹ خانے شدید مالی بحران کا شکار ہیں اور انہیں اپنے بینک اکاوؑنٹس تک رسائی نہیں،کیوں کہ بینکوں نے انہیں منجمند کر رکھا ہے۔

امریکی عہدیدار نے بھی کہا کہ ان کا اس وقت طالبان کی جانب سے تعینات کیے گئے نئے سفار کاروں کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن اس کے باوجود مذکورہ سفارت کار اپنی موجودہ سفارتی حیثیت سے 30 دنوں تک برقرار رکھ سکیں گے۔

عہدیدار نے مزید بتایا کہ محکمہ خارجہ نے افغان سفارخانے کے تعاون سے اس کے امور اور آپریشنز کو منظم طریقے سے بند کرنے میں تعاون فراہم کرنے کے انتظامات کردیے ہیں۔
امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ افغان سفارت کاروں کو فنڈز کی صورت میں ملنے والے لاکھوں امریکی ڈالرز تک رسائی نہیں ہے کیوں کہ بینکوں نے ان کے اکاوؑنٹش منجمند کردیے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ امریکا کی طرف سے سفارت خانہ بند کرنے کے حوالے سے طالبان کے ساتھ کوئی بات نہیں ہوئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں افغانستان میں اقتدار میں آنے والے طالبان کو تاحال عالمی برادری نے تسلیم نہیں کیا اور نئی طالبان حکومت نے ابھی تک پچھلی افغان حکومت کے تحت قائم کیے گئے سفارتی مشنز پر مکمل کنٹرول حاصل نہیں کیا۔

زیادہ تر افغان سفارت کار پرانی مغرب کی حمایت یافہ حکومت کے وفادار ہیں،جنہیں طالبان حکومت قبول کرنے کو تیار نہیں۔

نیوز سورس ڈان نیوز