شمالی کوریا کا ا س سال میں 14 واں میزائل تجربہ، جا پان ، جنوبی کوریا کا اظہار مذمت – شمالی کوریا نے ایک اور بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے جسے رواں سال کا 14واں میزائل تجربہ قرار دیا جارہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کےمطابق جنوبی کوریا کے فوجی حکام کا کہنا ہےکہ شمالی کوریا نے حال ہی میں مشرقی ساحل کی جانب ایک میزائل فائر کیا ہے اور یہ تجربہ شمالی کوریا کے حالیہ جوہری پروگرام سے متعلق بیان کے ایک ہفتے بعد کیا گیا ہے۔
اس بیان میں شمالی کوریا کا کہنا تھا کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو جوہری صلاحیت کے حصول کو ممکن بنائے گا۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے دعویٰ کیا ہےکہ شمالی کوریا نے تقریباً دوپہر بارہ بجے کے قریب پیانگ یانگ کے علاقے سے ایک میزائل فائر کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپانی کوسٹ گارڈ کا کہناہےکہ شمالی کوریا کی جانب سے فائر کیا گیا میزائل ممکنہ طور پر بیلسٹک میزائل ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ شمالی کوریا نے 2017 کے بعد پہلے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جسے امریکا اور دیگر
پڑوسی ممالک پر شمالی کوریا کی جانب سے دباؤ برقرار رکھنے کی حکمت عملی قرار دیا گیا تھا۔
تازہ تجربہ جنوبی کوریا کے نئے منتخب صدر یون سک یول کے 10 مئی کو عہدے کا حلف اٹھانے سے کچھ روز قبل ہوا ہے، جنہوں نے برسوں کی ناکام سفارت کاری کے بعد شمالی کوریا کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرنے اور امریکا کے ساتھ سیکیورٹی تعاون بڑھانے کا عزم کیا ہے۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف (جے سی ایس) نے کہا کہ شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل دوپہر 12:03 بجے پیانگ یانگ کے قریب سنان ایئر فیلڈ سے فائر کیا جوکہ ممکنہ طور پر پچھلے حالیہ آئی سی بی ایم تجربوں کا مقام ہے۔
جے سی ایس نے کہا کہ میزائل نے 470 کلومیٹر (300 میل) تک پرواز کی اور 780 کلومیٹر کی بلندی تک پہنچا، انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
جاپان کے وزیر دفاع ماکوتو اونیکی نے لانچ اور میزائل کی رفتار کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ جاپان کے خصوصی اقتصادی زون سے باہر گرا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شمالی کوریا کی جانب سے بار بار بیلسٹک میزائلوں کے تجربات ہماری قوم، خطے اور عالمی برادری کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل نے کہا کہ اس نے لانچ کی سختی سے مذمت کی ہے اور شمالی کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے اقدامات بند کرے جو جزیرہ نما کوریا کے لیے سنگین خطرہ ہیں اور مذاکرات کی جانب واپس آئے۔