افغان طالبان ملک کے لیے ایک ’’گرینڈ آرمی‘‘ تشکیل دینے جا رہے ہیں جس میں سابق حکومت کےلیے خدمات فراہم کرنے والے افسران اور فوجی بھی شامل کیے جائیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق فوج کی تبدیلی کی نگرانی کرنے والے اہلکار نے ایسا کہاہے۔
طالبان کے رینک کلیئرنس کمیشن کے سربراہ لطیف اللہ حکیمی نے پیر کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ انہوں نے 81 ہیلی کاپٹروں اور طیاروں میں سے نصف کی مرمت کر دی ہے جس کے متعلق قیاس کیا جاتا ہے کہ امریکا کی زیر قیادت افواج نے پچھلے سال کے انتشار انگیز انخلاء کے دوران ناقابل استعمال قرار دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ طالبان فورسز نے ملک کا اقتدار سنبھالتے ہی 3لاکھ سے زیادہ ہلکے ہتھیاروں، 26ہزار بھاری ہتھیاروں اور تقریباً 61ہزار فوجی گاڑیوں کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا
لطیف اللہ حکیمی نے کہا کہ ملک میں فوج کی تشکیل پر کام جاری ہے جبکہ سابقہ حکومت کےپیشہ ور افراد بشمول پائلٹ اور انجینئرز، سروس پرسنز، لاجسٹک اور انتظامی عملہ سیکیورٹی کے شعبےمیں پہلے سے موجود ہے۔
رینک کلیئرنس کمیشن کے سربراہ نے کہا کہ ملک کے قومی مفاد اور ضرورت کے لیے ہم ایک گرینڈ آرمی تشکیل دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فوج صرف ایک ہی ہوگی جس کے ہممتحمل ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب، اس بات کے بہت کم ثبوت ملے ہیں کہ طالبان نے سابق فوجیوں کو اپنی صفوں میں شامل کیا ہے لیکن، ہفتے کے آخر میں، اس نے افغان نیشنل آرمی کے دو سینئر افسران کو وزارت دفاع میں اعلیٰ عہدوں پر نامزد کیا۔
واضح رہے کہ امریکا نے افغانستان کے 7 ارب ڈالر کے بیرون ملک اثاثے ضبط کر رکھے ہیں اور اس وقت ملک دیوالیہ ہوچکا ہے۔ واشنگٹن کہہ چکا ہے کہ نصف رقم 11 ستمبر 2001 کے متاثرین کو معاوضہ دینے کے لیے رکھی گئی ہے جبکہ بقیہ رقم کو انسانی امدادی فنڈ کے طور پر دیکھ بحال کر جاری کیا جائے گا۔