افغانستان میں طالبان حکام نے ٹیلی ویژن کے نشریاتی اداروں سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ مقامی اسٹیشنوں پر آن ایئر آنے والی خواتین اپنے چہروں کو ڈھانپیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ اقدام اس کے چند روز بعد سامنے آیا ہے جب حکام نے خواتین کو عوامی مقامات پر اپنے چہرے کو ڈھانپنے کا حکم دیا تھا۔
طالبان کی ماضی کی سخت گیر حکمرانی کی پالیسی کی جانب واپسی اور پابندیوں میں اضافے سے اندرون و بیرون ملک غصہ پایا جا رہا ہے۔
طالبان کی وزارت برائے امر بالمعروف کے ترجمان عاکف مہاجر نے کہا کہ ‘کل ہم نے میڈیا حکام سے ملاقات کی، انہوں نے ہمارے مشورے کو بہت خوش اسلوبی سے قبول کیا’۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس اقدام کو افغانوں کی جانب سے پذیرائی ملے گی۔
عاکف مہاجر نے اس اقدام کو ‘مشورے’ کا نام دیا اور اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ نئی شرط کی تعمیل کب شروع ہوگی، کہا کہ ٹی وی پریزینٹرز کے لیے چہرہ ڈھانپنے کی مہلت کی آخری تاریخ 21 مئی ہے’۔
انہوں نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ ‘مشورے’ پر عمل نہ کرنے کے کیا نتائج ہوں گے۔
زیادہ تر افغان خواتین مذہبی وجوہات کی بنا پر سر پر اسکارف پہنتی ہیں لیکن کابل جیسے شہری علاقوں میں بہت سی خواتین اپنے چہرے کو نہیں ڈھانپتی ہیں۔
طالبان کے آخری دور حکومت میں سال 1996 سے 2001 تک خواتین کے لیے نیلے رنگ کا برقع پہننا لازمی تھا۔