اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور کے خلاف 13 مقدمات خارج کرنے کا حکم دے دیا۔
25 مئی لانگ مارچ جلاؤ گھیراؤ اور الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد احتجاج پر درج مقدمات کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ دو مقدمات کے خلاف درخواستیں علی امین گنڈا پور کے وکیل نے واپس لے لیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے علی امین گنڈا پور کی اخراج مقدمہ کی درخواستیں منظور کیں۔ اسلام آباد کے 15 تھانوں کے ایس ایچ او اور تفتیشی افسران عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
علی امین گنڈا پور کے خلاف ثبوت پیش نہ کرنے پر ہائیکورٹ نے اسلام آباد پولیس پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پولیس افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ جب نوٹس کرے تو رات نیند نہیں آنی چاہیے، ہم جب وکیل تھے تو ہمیں رات نیند نہیں آتی تھی جب صبح عدالت پیش ہونا ہوتا تھا۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ پرچے دیں اور سب کو اندر کریں یہ کوئی طریقہ نہیں، نوکری آنی جانی چیز ہے سرکار کا کام ہے تو صحیح طرح کریں ٹوٹل پورا نہ کریں۔
علی امین گنڈا پور کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ، مارگلہ، کورال، بہارہ کہو، سنگجانی، آبپارہ، تھانہ گولڑہ، کراچی کمپنی، تھانہ کھنہ و دیگر تھانوں میں مقدمات درج تھے۔