اسلام آباد ہائیکورٹ نے مبینہ دھمکی آمیز امریکی خط کی تحقیقات کے معاملے پر عمران خان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے اور سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواست مسترد کرنے کی انٹراکورٹ اپیل کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف مولوی اقبال حیدر کی انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کی۔
پٹیشنر وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سنگل بینچ کو کیس ٹھیک سے سمجھ نہیں آیا اور پٹیشن مسترد کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی کر دیا، میں نے کہا تھا کہ پاکستان کی خود مختاری کا معاملہ ہے مگر سفارتکار پر کسی طرح کے الزامات نہیں لگائے۔
پٹیشن میں کہا کہ عمران خان نے حکومت گرانے کیلئے امریکا کے دھمکی آمیز خط کا ذکر کیا تھا، امریکا کے ساتھ تعلقات داؤ پر لگانے کی بات کی اور ملکی مفاد کو داؤ پر لگانے پر میں نے آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی استدعا کی، جعلی خط کی بنیاد پر رولنگ آئی اب ارکان مستعفی ہو رہے ہیں، اس خط کی تحقیقات ہونی چاہیئیں۔
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا آپ نے کوئی کمپلینٹ دائر کر رکھی ہے؟ اس کی کاپی لگائی ہے؟ آپ سارے معاملے میں چاہ کیا رہے ہیں؟
اس پر مولوی اقبال حیدر نے کہاکہ سیکرٹری داخلہ کو درخواست دی تھی کاپی ساتھ لگائی ہے، عدالت انہیں تحقیقات کرنے کی ہدایات جاری کرے۔
عدالت نے کہا کہ یہ ایک سیاسی معاملہ ہے اس کو عدالتی کدھر بنا رہے ہیں؟ عدالت نے ابتدائی دلائل سننے کے بعد انٹراکورٹ اپیل کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔