پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اسٹیٹ بینک

eAwazآس پاس

کراچی: اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نہ ہی کبھی ایسا ہوگا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال 2022-2023 پاکستان سمیت عالمی معیشت کیلئے بہت مشکل سال ہے، عالمی سطح پر مہنگائی کی شرح پچھلے سال کی نسبت بہت زیادہ ہوگئی ہے جس کے اثرات پاکستان پر بھی ہیں۔

’تحریک عدم اعتماد کے بعد آئی ایم ایف کا پاکستان پر اعتماد کم ہوگیا‘
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ہونے والی مہنگائی کے باعث رواں مالی سال میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح اٹھارہ سے بیس فیصد رہنے کی توقع ہے، ملکی حالات سرے سے بالکل مختلف ہیں، تحریک عدم اعتماد کے بعد آئی ایم ایف کا پاکستان پر اعتماد کم ہو گیا تاہم آئی ایم ایف کے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔

اسٹیٹ بینک جو جماعت(پی ٹی آئی) آئی ایم ایف کے پروگرام میں گئی اس کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں آئی ایم ایف پروگرام بارے آن بورڈ ہیں، آئی ایم ایف نگران حکومت سمیت کسی بھی حکومت کے ساتھ بات چیت کرتا ہے، آئی ایف پہلے بھی نگران حکومت کے ساتھ جاری پروگرام کو آگے بڑھا چکا ہے۔

اس حوالے سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کے مطابق معاشی صورت حال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں، روپے کی قدر مستحکم رکھنے کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، روپے کی قدر کے لیے پے در پے اقدامات کیے جا رہے ہیں، پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پاکستان کبھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا، آئی ایم ایف اور امدادی ممالک ساتھ ہیں۔

حکام نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اب بہت سنبھل چکی ہے، ملکی حالات سری لنکا اور گھانا سے بالکل مختلف ہیں البتہ پاکستان میں غیر ضروری درآمدات میں کمی کی گئی ہے، تمام مشکل فیصلے کرلیے ہیں، اب مشکل حالات نہیں، رواں مالی سال 2022-23 ملکی معیشت کیلئے مشکل سال ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فروری 2022 سے ملک میں معاشی پالیسیاں عدم استحکام کا شکار ہیں، حالیہ ضمنی الیکشن کے بعد ملک کو ایک مرتبہ عدم استحکام کا سامنا ہے، روپیہ پر دباوٴ کرنٹ بڑھتے اکاوٴنٹ خسارے اور درآمدی بل کے باعث ہے، درآمدی بل میں کمی کیلئے الیکٹرک مشینری پر پابندی عائد کی۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ عالمی وبا کووڈ سے بھی زیادہ اس وقت معاشی صورتحال خراب ہے، آئی ایم ایف کی شرط پر تمام مشکل معاہدوں پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، درآمدی بل بہت زیادہ ہے جس کو فورا کم کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کا 70 فیصد کے برابر ہے، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا تو دوست ممالک بھی مالی امداد کیلیے تیار ہوجائیں گے۔

اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں کہیں گے کہ گھبرائیں نہ ہم کہتے ہیں گھبرالیں مگر زیادہ نہ گھبرائیں کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ رواں مالی سال عالمی معیشت کیلئے مشکل ترین سال ہے اور آئی ایم ایف نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے عالمی معاشی صورتحال بارے فیڈرل ریزرو کے چیئرمین بھی بہت زیادہ پریشان ہیں اس وقت عالمی سطح پر معیشت کی جو صورتحال بنی ہوئی ہے وہ کوویڈ سے زیادہ خطرناک ہے۔

نیوز سورس ایکسپریس نیوز