کینیڈا میں یونیورسٹی کیمپسز پر ووٹنگ کی بحالی، نوجوان ووٹرز میں امید کی لہر

Aliآس پاس

کینیڈا بھر میں ایک بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے — یونیورسٹی کیمپسز پر قبل از وقت ووٹنگ کا دوبارہ آغاز۔ اس فیصلے نے نوجوان ووٹرز میں سیاسی شعور کو ایک نئی تحریک دی ہے، خاص طور پر طلباء میں، جو اب خود کو جمہوری عمل کا اہم حصہ محسوس کر رہے ہیں۔

امینہ رضا، ایک 20 سالہ طالبہ کہتی ہیں: "کبھی وقت نہیں ملتا تھا، کبھی پتہ نہیں چلتا تھا کہاں ووٹ ڈالنا ہے۔ لیکن اب کیمپس کے اندر ہی ووٹنگ ہو رہی ہے، تو بے خبری ممکن ہی نہیں رہی۔ پہلی بار لگا کہ میری ووٹ کی اہمیت ہے۔”

نوجوان ووٹرز کا سونا ہوا ووٹ بینک
کینیڈا میں 18 سے 24 سال کے نوجوان ووٹرز کی شرکت ہمیشہ سب سے کم رہی ہے۔ ماہرین اس کی وجہ نظام پر عدم اعتماد اور سہولتوں کی کمی بتاتے ہیں۔

الیکشنز کینیڈا نے "Vote on Campus” پروگرام کو بحال کیا ہے تاکہ طلباء، جو اکثر اپنے حلقے سے دور رہتے ہیں، آسانی سے ووٹ ڈال سکیں۔

کیا ہے نوجوانوں کی ترجیح؟
اس بار صرف سہولت ہی نہیں، کچھ اہم مسائل بھی نوجوانوں کو ووٹ دینے پر مجبور کر رہے ہیں — جیسے کینیڈا کی خودمختاری پر بڑھتے خدشات۔

طارق علی، ایک سیاسیات کا طالبعلم کہتا ہے: "عالمی صورتحال، معیشت، موسمی تبدیلی، سب کچھ ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ اب اگر ووٹ نہیں دیں گے تو کب دیں گے؟”

اب جب کہ یونیورسٹی کیمپسز میں ووٹنگ شروع ہو چکی ہے، پیغام واضح ہے — جمہوریت صرف اسی وقت مضبوط ہو سکتی ہے جب نوجوان اس میں اپنا کردار ادا کریں۔