مسافروں کو کیا جاننا چاہیے؟
بین الاقوامی سفر کے دوبارہ آغاز کے ساتھ ہی، کینیڈا نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ امریکہ میں داخل ہوتے وقت ان کے الیکٹرانک آلات کی تلاشی لی جا سکتی ہے — اور یہ سب بغیر کسی وجہ بتائے بھی ممکن ہے۔
کینیڈین حکومت کی طرف سے جاری کردہ مشورے میں کہا گیا ہے کہ امریکی بارڈر افسران کو قانونی طور پر یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ آپ کے موبائل فون، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹ، کیمرا، یا حتیٰ کہ یو ایس بی ڈرائیو کو بھی چیک کریں اور اس کے لیے وہ آپ سے پاسورڈ بھی مانگ سکتے ہیں۔
گزشتہ سال امریکہ نے 47,000 سے زیادہ الیکٹرانک آلات کی تلاشی لی، جس نے شہری آزادیوں اور پرائیویسی کے تحفظ پر سوال اٹھا دیے ہیں۔
تلاشی کی دو اقسام ہوتی ہیں:
بنیادی تلاشی – جس میں بغیر کسی شک کے آپ کے ڈیوائس کا مواد دیکھا جاتا ہے۔
پیشرفتہ تلاشی – اگر مشتبہ سرگرمی کا شک ہو، تو آپ کا ڈیٹا کاپی بھی کیا جا سکتا ہے۔
کون خطرے میں ہو سکتا ہے؟ کوئی بھی۔
لیکن صحافی، سماجی کارکن، ایسے افراد جو حساس یا کاروباری معلومات رکھتے ہوں، ان کے لیے خطرہ زیادہ ہے۔
کینیڈین حکومت کی سفارشات:
اپنے ڈیٹا کو انکرپٹ کریں
غیر ضروری فائلیں ساتھ نہ رکھیں
مضبوط پاسورڈز استعمال کریں
کم سے کم آلات ساتھ رکھیں
اپنے حقوق کو سمجھیں — لیکن یاد رکھیں، تلاشی سے انکار پر آپ کو روکا بھی جا سکتا ہے
اگرچہ امریکی قانون کے تحت یہ تلاشی جائز ہیں، لیکن بہت سے ماہرین پرائیویسی کے تحفظ کو لاحق خطرات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ ایک اہم موضوع بنتا جا رہا ہے جس پر عالمی سطح پر بحث جاری ہے۔