Ranil Wickramasinghe was sworn in as the interim President of Sri Lanka

رانیل وکرما سنگھے نے سری لنکا کے عبوری صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

eAwazآس پاس

کولمبو: رانیل وکرما سنگھے نے سری لنکا کے عبوری صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق رانیل وکرما سنگھے نے سری لنکا کے عبوری صدرکے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ وہ پارلیمنٹ میں نئے صدر کے انتخاب تک بطور صدر فرائض انجام دیں گے۔

سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے باضابطہ طور پر مستعفی ہوگئے جس کی تصدیق پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کی ہے۔

سری لنکا میں گزشتہ چند دن ڈرامائی ثابت ہوئے، بدترین معاشی بحران کے بعد حکومت کے خلاف عوامی احتجاج کے دوران مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوا بول دیا تھا اور صدر اور وزیراعظم کے مستعفی ہونے تک صدارتی محل کا قبضہ نہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد سری لنکن صدر ملک سے فرار ہو کر پہلے مالدیپ اور پھر سنگاپور چلے گئے تھے۔

اب گوٹابایا راجا پاکسے کے استعفیٰ کا رسمی اعلان ٹیلی ویژن خطاب کے دوران پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندرا یاپا ابھے وردنے نے 15 جولائی کی صبح کیا۔

گوٹابایا راجا پاکسے نے اپنا استعفیٰ 14 جولائی کی شب بھیجا تھا مگر اس کی تصدیق کے عمل میں تاخیر کے باعث رسمی اعلان جمعے کی صبح ہوا۔

استعفی دیے بغیر صدر کے ملک سے فرار ہونے کے بعد سری لنکا میں ایمرجنسی کا نفاذ ہوا تھا جبکہ عوامی احتجاج کی شدت بڑھ گئی تھی۔

اپنے خطاب میں پارلیمنٹ کے اسپیکر نے تصدیق کی کہ آئین کے مطابق وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے قائم مقام صدر کے طور پر 15 جولائی کو حلف اٹھائیں گے اور یہ عہدہ نئے صدر کے انتخاب تک ان کے پاس رہے گا۔

سری لنکا کے نئے صدر کا انتخاب اگلے ہفتے پارلیمان کے اراکین کریں گے۔

انہوں نے تمام سیاسی رہنماؤں سے نئے صدر کے انتخاب کے لیے تعاون کی درخواست بھی کی۔

سری لنکن پارلیمنٹ کا اجلاس 16 جولائی کو طلب کیا گیا ہے تاکہ ایک نئی متحدہ حکومت کا قیام عمل میں لایا جاسکے جس میں متعدد سیاسی جماعتیں شامل ہوں گی۔

حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے سجیتا پریما داسا کو نئے وزیراعظم کے طور پر نامزد کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہےکہ سری لنکا کئی ماہ سے خوراک، ادویات، ایندھن، بجلی کی کمی اور مہنگائی جیسے مسائل کا شکار ہے جس کے باعث حکومت کے خلاف عوام کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔

اس احتجاج کے دوران عوام نے سری لنکا کے موجودہ بحران کا ذمہ دار گوٹابایا راجا پاکسے کو قرار دیتے ہوئے ان کے استعفی کا مطالبہ کیا تھا۔

اس سے پہلے عوامی احتجاج کے باعث گوٹابایا کے بھائی مہندرا راجا پاکسے کو وزارت عظمیٰ کو چھوڑنا پڑا تھا۔