حوثیوں کے حملوں میں ایران، حزب اللہ مدد کررہے ہیں، سعودی فوجی اتحاد
ریاض: سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے فوجی اتحاد نے گزشتہ روز الزام عائد کیا ہے کہ ایران اور حزب اللہ نے ڈرون اور میزائل حملوں میں یمن کے حوثی باغیوں کی مدد کی ہے، ان حملوں کے نتیجے میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔یہ فوجی اتحاد 7 سات قبل یمنی حکومت کی مدد کے لیے اس تنازع کا حصہ بنا تھا، اس کے بعد سے سعودی عرب کی جانب سے تواتر کے ساتھ ایران اور حزب اللہ پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ حوثی باغیوں کو جدید اسلحہ فراہم کررہے ہیں۔ایران کی جانب سے ان الزامات کو رد کردیا گیا ہے، ایران کی حمایت لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ نے بھی یمن میں جنگجو یا اسلحہ بھیجنے کی تردید کی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حالیہ الزامات ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب پر کیے جانے والے حملوں کے جواب میں سعودی فوجی اتحادی کے فضائی حملوں کے بعد سامنے آئے ہیں۔اس فوجی اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ حوثی باغی صنا ایئرپورٹ کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے اسے ’سعودی عرب کے خلاف بیلیسٹک میزائل اور ڈرون داغنے کے مرکز‘ کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے صحافیوں کو ایک ویڈیو کلپ دکھائی جس میں ان کے مطابق ’ایئرپورٹ پر ایرانی اور حزب اللہ کے ماہرین کا ہیڈ کواٹر دکھایا گیا ہے‘، انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہاں ’حزب اللہ کی جانب سے حوثیوں کو بارودی سرنگیں لگانے اور ڈرون استعمال کرنے کی تربیت دی جاتی ہے‘۔
انہوں نے اس حوالے مزید ویڈیوز بھی دکھائیں جن میں حزب اللہ کے فرد کو ڈرون پر دھماکہ خیز مواد نصب کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا، ان ویڈیوز کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔سعودی شہر جزان میں حوثی باغیوں کے میزائل حملے کے نتیجے میں دو افراد کی ہلاکت کا واقعہ سعودی عرب میں گزشتہ 3 سالوں میں حوثیوں کے حملے میں کسی کے ہلاک ہونے کا پہلا واقعہ ہے۔گزشتہ روز ترکی المالکی نے حزب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’بین الاقوامی برادری کو اس دہشت گرد تظیم کا حملے روکنے ہوں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوری 2018ء سے اب تک حوثی باغی سعودی عرب کی جانب 430 بیلسٹک میزال اور 850 ڈرون داغ چکے ہیں۔حوثی باغیوں کی جانب سے جزان پر حملے کے جواب میں ہفتے کے روز سعودی فوجی اتحاد کی جانب سے حوثیوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن کیا گیا۔یمنی طبی اہلکاروں کے مطابق اس آپریشن کے نتیجے میں ایک بچے اور خاتون سمیت 3 شہری ہلاک ہوئے۔سعودی فوجی اتحاد نے صنا پر فضائی حملے تیز کردیے ہیں اور گزشتہ ہفتے صنا ایئر پورٹ پر بھی حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں اقوام متحدہ کی امدادی پروازیں بھی متاثر ہوئیں۔دوسری جانب حوثیوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ’جارحیت کا مقابلہ جارحیت سے کریں گے‘۔
یمن کی جنگ 2014 میں شروع ہوئی تھی جب باغیوں نے دارالحکومت صنعا اور ملک کے شمال میں واقع بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا تھا، سعودی قیادت میں فوجی اتحاد نے کئی مہینوں بعد حوثیوں کے خاتمے اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی بحالی کے لیے مداخلت کی۔اس جنگ میں تقریباً ایک لاکھ 30 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس نے دنیا کے بدترین موجودہ انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔