نئی دہلی: بھارتی سماجی کارکن، جواہر لال یونیورسٹی کے سابق طالب علم اور ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس یونین کے سابق لیڈر عمر خالد کو دہلی فسادات کے احتجاجی مظاہروں کا ماسٹرمائنڈ قرار دیتے ہوئے دہلی پولیس نے اُن کی ضمانت کی مخالفت کی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر پوائنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ دہلی پولیس کے وکیل ترامیت پرساد نے سماعت کے دوران دہلی فسادات کی سازش کو 9/11 کے دہشتگردانہ حملے سے تشبیہ دیتے ہوئے عمر خالد کی ضمانت سے انکار کیا۔
ترامیت پراساد نے عمر خالد پر الزام لگایا کہ انہوں نے احتجاجی پروگراموں کے مقام کی نگرانی اور منصوبہ بندی کی اور اس کی ٹریننگ دی اور یہ تمام کارروائیاں مسجدوں کے قریب کی گئیں۔وکیل نے دعویٰ کیا کہ بالکل اسی طرح 9/11 میں بھی دہشتگرد ایک خاص مقام پر جمع ہوئے تھے اور اس کی ٹریننگ لی تھی، چنانچہ دہلی فسادات اور 9/11 میں مماثلت کی بنا پر عمر خالد بڑے مجرم ہیں جن کی ضمانت منظور نہیں کی جانی چاہیے۔
ترامیت نے یہ بھی کہا کہ 2020 کے فسادات کا مقصد شہریت ترمیمی بل یا این آر سی کی مخالفت کرنا نہیں تھا بلکہ حکومت کیخلاف جانا تھا۔ خالد کی گرفتاری پر عالمی سطح پر 200 سے زائد دانشور جن میں مصنفین، ادیب، اور مفکرین شامل تھے، کھڑے ہوگئے تھے اور عمر خالد کی رہائی کا بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا تھا۔ اس کیلئے انہوں نے مشترکہ دستخط کردہ مکتوب بھی جاری کیا تھا۔