نیویارک: اس میں ایک شخص بیٹھ سکتا ہے، یہ دم پر کھڑا ہوجاتا ہے، سیدھا اڑتا اور بیٹھتا ہے، اس کی شکل اڑن طشتری جیسی ہے اور یہ ڈرون بھی ہے۔ جس طرح سپرمین سیدھا اڑتا اور اترتا ہے۔
اگرچہ گزشتہ پانچ چھ برس سے انسان بردار ڈرون کے دلچسپ ڈیزائن سامنے آتے رہے ہیں لیکن زیویا نامی کمپنی نے یہ عجیب و غریب ڈیزائن تجویز کیا ہے اور اصل جسامت کے آٹھویں حصے کے برابر ایک پروٹوٹائپ پر تجربات بھی جاری ہیں۔ اسے اسکائی ڈوک کا نام دیا گیا ہے۔اسے کاربن فائبرسے بنایا گیا ہے اور ڈیزائنر اڑن طشتریوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔
اس کی طشتری نما پلیٹ کا اصل قطر 8 فٹ اور وزن 317 کلوگرام ہوگا ۔ اس کے درمیان میں ایک انسان کے کھڑے ہونے کے جگہ بنائی گئی ہے اور اوپر کی جانب شفاف شیشہ ہے جس سے سوار باہر دیکھ سکتا ہے۔اگلی جانب پنکھڑی نما پروپیلر لگے ہیں جبکہ پروپلشن سسٹم آگے اور پیچھے کی جانب لگائے گئے ہیں۔ پہلے مرحلے میں 20 کلوواٹ آور تجارتی ماڈل میں 25 کلوواٹ آور کی بیٹری نصب کی جائے گی۔ تاہم پورے نظام کو محفوظ بنانے کے لیے خصوصی حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں۔
زمین سے اٹھنے میں اسے صرف 20 سیکنڈ لگتے ہیں اور یہ عمل اسے ورٹیکل اینڈ ٹیک آف لینڈنگ (وی ٹی او ایل) طرز کی سواری بناتی ہے۔ بیٹھنے والا اپنا پیٹ اور سینہ آگے کی جانب جھکاتا ہے جسے اڑن طشتری نما سواری تھوڑی جھک جاتی ہے۔ اس کے بعد پروپلشن اور دیگر نظام ایسے آگے کی جانب اٹھاتے ہیں۔ڈیزائن کے مطابق یہ مشین ایک وقت میں 80 کلومیٹر کا سفر طے کرسکتی ہے اور زیادہ سے زیادہ 257 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑسکتی ہے۔