نئی دہلی: انڈین آرمی کے سابق لیفٹیننٹ جنرل ایچ ایس پناگ کا کہنا ہے کہ بھارت امریکا کے حقیقی ارادوں، طالبان کی طاقت اور بدعنوان منتخب حکومت کی کمزوریوں کا صحیح اندازہ لگانے میں ناکام رہا جس کی وجہ سے خود ہی مشکل میں پھنس گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک مضمون میں انہوں نے کہاکہ ہمارے سفارت کار یہ سمجھ نہیں پائے کہ بھارت کو طالبان سے معاملہ کرنے میں قومی مفاد مدنظر رکھنا چاہیے تھا نہ کہ ان کے نظریات کو رکھنا چاہئے تھا۔ جب ہمیں بہت سے اسلامی عرب ممالک، پاکستان اورایران سے تعلق رکھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے تو ہم طالبان کے ساتھ بات چیت کیوں نہیں کرسکتے ۔ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد بھارت جس الجھن اور پریشانی کا شکار ہوگیا ہے اس کی اہم وجہ سٹرٹیجک متبادل کا فقدان نہیں بلکہ اس کی خوش فہمی اور بروقت صحیح فیصلہ نہ لینا ہے ۔یہ بھارت کی تاریخی انٹیلی جنس ناکامی ہے ۔انہوں نے کہا کہ طالبان کے خلاف کھڑے ہونے کے لیے ہم شمالی اتحاد کے جن رہنماؤں پر بھروسا کررہے تھے وہ بھی پاکستان چلے گئے اور جب طالبان کی پیش قدمی شروع ہوئی تو وہ ہمارے مفادات کو بچانے کے لیے سامنے نہیں آئے ۔ بھارت کی موجودہ پریشانی کا ایک اور سبب ہندوقوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی آئیڈیالوجی یا نظریات ہیں، یہ افسوس کی بات ہے کہ بی جے پی افغانستان کی صورت حال کا اپنے گھریلو سیاسی فائدے کے لیے استحصال کرنے سے بھی باز نہیں آئی۔