ترک حکومت نے استنبول کی تاریخی جامع مسجد آیا صوفیہ میں رمضان المبارک کے مہینے میں 88 سال کے بعد پہلی مرتبہ نماز تراویح ادا کرنے کا اعلان کردیا۔
ترک مذہبی عبادات کی نگرانی کے ذمہ دار علی عرباس دیانت نے اپنے بیان میں کہا کہ شکر ہے کہ ہم 88 سال کے بعد پہلی مرتبہ مسجد میں اس رمضان میں نماز تراویح کے لیے اہلِ ایمان کا خیرمقدم کریں گے، میں پہلی نماز ترایح کی امامت کرتے ہوئے اس خوب صورت لمحے کو محسوس کرونگا۔
انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے آغاز جمعہ، ہفتہ یا اتوار کو آغاز کی صورت میں پہلی نماز تراویح آیاصوفیہ میں ادا کی جائے گی۔
تاریخی عمارت جو اس سے پہلے عجائب گھر کے طور پراستعمال ہورہی تھی سال 2020 میں ترک صدر طیب اردوان نے دوبارہ مسجد میں تبدیل کر دیا تھا تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران کورونا وائرس کی وبا کے باعث نمازِ تراویح ادا نہیں کی جاسکی تھی۔
واضح رہے کہ آیا صوفیہ کی عمارت سب سے پہلے رومی شہنشاہ جسٹینین اوّل کے دور میں 532ء سے 537ء تک عیسائی گرجا گھر کے طور پر تعمیرکی گئی تھی اور اسے بازنطینی سلطنت کا سب سے اہم عمارتی ڈھانچا سمجھا جاتا ہے۔یہ ایک طویل عرصہ آرتھو ڈکس عیسائیوں کے ایک گرجاگھر کے طور پر استعمال ہوتی رہی تھی۔
سن 1453ء میں جب عثمانی سلطان محمد فاتح نے قسطنطنیہ (اب استنبول) شہر کو فتح کیا تھا تو آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کردیا تھا۔بعض روایات کے مطابق انھوں نے آرتھوڈکس چرچ سے یہ عمارت خرید کی تھی اور پھر اس کو مسجد میں تبدیل کیا تھا۔
جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال پاشا اتاترک نے خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد 1934ء میں آیا صوفیہ کو ایک عجائب گھر میں تبدیل کردیا تھا لیکن ترکی کی عدالت نے جون 2020ء میں اس کی عجائب گھر کی حیثیت کالعدم قرار دے دی تھی۔ اس کے بعد صدر رجب طیب اردوان نے اس کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا اور 24 جولائی 2020ء کو 86 سال کے بعد پہلی مرتبہ وہاں جمعہ کی نماز ادا کی گئی تھی۔نمازیوں میں خود ترک صدر بھی شامل تھے۔
اس سے قبل یونیسکو نے 1985ء میں آیا صوفیہ کی عمارت کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا اور اسے عالمی ورثہ مقامات کی فہرست میں شامل کیا تھا