لندن :برطانوی وزیر اعظم بورس جانس نے خواتین کے خلاف نفرت کو جرائم کے طور پر تصور کیے جانے کے مطالبات کی حمایت نہیں کی،وہ خواتین کے خلاف نفرت کو ‘ہیٹ کرائم یعنی نفرت پر مبنی جرائم کی فہرست میں شامل کرنے کے مطالبات کے حامی نہیں ہیں اور ان کا کہنا ہے عورت کے خلاف ہونے والے تشدد سے نمٹنے کے لیے مناسب قوانین موجود ہیں۔
وزیر اعظم نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس کے دائرہ اختیار یا ان کی ذمہ داریوں میں اضافہ کرنے سے مسائل بڑھیں گے۔عورتوں کے خلاف جرائم کو روکنے کے لیے پولیس کے کردار پر سارا ایوراد کے ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں قتل کے بعد شدید بحث ہو رہی ہے۔بورس جانسن نے کہا کہ پولیس میں زیادہ خواتین کی بھرتی سے پولیس کے کلچر کو بدلا جا سکتا ہے۔وزیر اعظم بورس جانسن سے بی بی سی کے پروگرام بریک فاسٹ ٹائم میں دو مرتبہ یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا عورت کے خلاف نفرت کو ‘ہیٹ کرائم کی فہرست میں شامل کیا جائے تو وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں ہمیں یہ کرنا چاہیے کہ ہم لوگوں کو ان جرائم میں سزائیں دیں جو کہ قانون کی کتابوں میں درج ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں اگر ہم پولیس کا دائرۂ کار پھیلائیں گے تو ہم صرف مسائل میں اضافہ کر رہے ہوں گے۔ہمیں چاہیے کہ ہم پولیس کو اصل جرائم پر توجہ دینے دیں اور انصاف نہ ملنے کا احساس جو لوگوں میں پیدا ہو رہا ہے اس کو دور کرنے کی کوشش کرنے دیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ریپ جیسے جرائم میں پولیس کی کارروائی میں بنیادی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔ ‘بہت سے ایسے قوانین ہیں جن کا موثر طور پر اطلاق نہیں ہو رہا اور ہمیں ان کے موثر اطلاق پر توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پولیس میں خواتین اہلکاروں کی تعداد بڑھا کر پولیس کے کلچر یا رویوں میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔