خواتین کا عالمی دن منانے کا سلسلہ کیسے شروع ہوا؟ یہ جشن ہے یا پھر احتجاج؟
ہو سکتا ہے کہ آپ نے خواتین کے عالمی دن کے بارے میں میڈیا میں یا دوستوں کو بات کرتے سُنا ہو مگر یہ دن ہے کس لیے؟ یہ کب ہوتا ہے؟ کیا یہ جشن ہے یا احتجاج؟ کیا مردوں کا بھی عالمی دن ہوتا ہے؟ اور اس سال اس موقع کی مناسبت سے کون کون سی تقریبات ہوں گی؟
تقریباً ایک صدی سے لوگ 8 مارچ کو خواتین کے لیے ایک خاص دن کے طور پر مناتے ہیں۔
اس کی وجہ جاننے کے لیے مزید پڑھیے۔
1۔ یہ شروع کیسے ہوا؟
خواتین کا عالمی دن ایک مزدور تحریک کے طور پر شروع ہوا تھا اور اب یہ اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ ایک سالانہ دن ہے۔
اس دن کا آغاز 1908 میں نیویارک شہر سے ہوا جب 15000 خواتین نے کم گھنٹے کام، بہتر تنخواہوں اور ووٹ کے حق کے لیے مارچ کیا۔ اس سال بعد سوشلسٹ پارٹی آف امریکہ نے پہلا قومی یومِ نسواں منایا۔
ایک سال بعد، سوشلسٹ پارٹی آف امریکہ نے خواتین کے پہلے قومی دن کا اعلان کیا تاہم اسے بین الاقوامی بنانے کا خیال سب سے پہلے کلارا زیٹکن نامی خاتون کے ذہن میں آیا جو کہ ایک کمیونسٹ اور خواتین کے حقوق کی کارکن تھیں۔
انھوں نے 1910 میں کوپن ہیگن میں انٹرنیشنل کانفرنس آف ورکنگ ویمن میں یہ خیال پیش کیا۔ وہاں 17 ممالک سے 100 خواتین موجود تھیں جنھوں نے متفقہ طور پر اس کی تائید کی۔
یہ پہلی مرتبہ آسٹریا، ڈنمارک، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ میں 1911 میں منایا گیا۔ اس کی صد سالہ تقریب 2011 میں منائی گئی۔ لہذا، تکنیکی طور پر اس سال ہم خواتین کا 112 واں عالمی دن منانے جا رہے ہیں۔
خواتین کے عالمی دن کو باقاعدہ طور پر 1975 میں تسلیم کیا گیا جب اقوام متحدہ نے بھی اسے منانا شروع کیا۔ اس کے لیے پہلی تھیم اقوام متحدہ نے 1996 میں چنا، جس کا نام ‘ماضی کا جشن اور مستقبل کی منصوبہ بندی’ تھا۔
آج خواتین کا عالمی دن معاشرے، سیاست اور معاشی میدان میں خواتین کی ترقی کو منانے کا دن بن گیا ہے جبکہ اس کے پیچھے سیاسی جڑوں کا مقصد عورتوں اور مردوں کے درمیان عدم مساوات کے بارے میں بیداری پھیلانا ہے، جو اب بھی جاری ہے، ہڑتالوں اور مظاہروں کو منظم کر کے۔
2۔ آٹھ مارچ کی تاریخ کیوں؟
کلارا نے خواتین کے عالمی دن کے لیے کوئی خاص تاریخ منتخب نہیں تھی۔
یہ تاریخ 1917 تک متعین بھی نہیں ہوئی تھی جب پہلی عالمی جنگ کے دوران روسی خواتین نے ‘روٹی اور امن‘ کے مطالبات کے ساتھ ہڑتال کر دی اور چار دن کے بعد روسی سربراہ کو حکومت چھوڑنی پڑی اور خواتین کو ووٹ کا عبوری حق مل گیا۔
جس دن روس میں خواتین کی ہڑتال شروع ہوئی تھی وہ جولیئن کیلنڈر میں 23 فروری تھی جو موجودہ کیلنڈر میں 8 مارچ ہے اور اسی لیے یہ آج کی تاریخ کو منایا جاتا ہے۔
3۔ لوگ جامنی رنگ کیوں پہنتے ہیں؟
عالمی یومِ خواتین کے رنگوں میں جامنی، ہرا اور سفید شامل ہیں۔
جامنی رنگ انصاف اور وقار کی علامت ہے۔ ہرا رنگ امید ظاہر کرتا ہے۔
سفید پاکیزگی کے لیے رکھا گیا ہے تاہم یہ قدرے متنازع ہے۔ یہ رنگ برطانیہ میں 1908 میں ویمنز سوشل این پولیٹیکل یونین سے نکلے ہیں۔
4۔ کیا مردوں کا عالمی دن ہوتا ہے؟
جی بالکل! 19 نومبر کو مردوں کا عالمی دن ہوتا ہے مگر یہ 1990 کی دہائی میں شروع ہوا اور اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ نہیں مگر برطانیہ سمیت 80 ممالک میں لوگ اسے مناتے ہیں۔
اس کے منتظمین کے مطابق ’یہ دن مردوں کی جانب سے اس دنیا میں مثبت اثرات، اپنی فیملی اور کمیونٹی میں مثبت اثرات کا جشن ہے‘ اور اس کا مقصد صنفی تعلقات میں بہتری لانا ہے۔
5۔ خواتین کا عالمی دن کیسے منایا جاتا ہے؟
خواتین کا عالمی دن کئی ممالک میں قومی تعطیل کا دن ہے، بشمول روس کے جہاں 8 مارچ کے آس پاس تین چار دنوں میں پھولوں کی فروخت دگنی ہو جاتی ہے۔
چین میں حکومت کی جانب سے خواتین کو آدھے دن کی چھٹی دی جاتی ہے مگر بہت سی کمپنیاں یہ چھٹی اپنے ملازموں کو نہیں دیتیں۔
اٹلی میں اس دن مموسا بلوسمز پھول دیے جاتے ہیں۔ اس روایات کا آغاز کیسے ہوا یہ تو کسی کو معلوم نہیں مگر کہا جاتا ہے کہ یہ روم میں دوسری عالمی جنگ کے بعد شروع ہوا۔
امریکہ میں مارچ کا مہینہ تاریخِ نسواں کے مہینے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ایک صدارتی اعلان بھی کیا جاتا ہے جس میں سال بھر کی خواتین کی کامیابیوں کو اعزاز دیا جاتا ہے۔
6۔ اس سال خواتین کے عالمی دن کا عنوان کیا ہے؟
خواتین کے عالمی دن 2023 کے لیے اقوام متحدہ کا عنوان ’ڈیجیٹل آل: صنفی مساوات کے لیے ایجاد اور ٹیکنالوجی‘ ہے۔
اس کا مقصد ٹیکنالوجی اور آن لائن تعلیم کے شعبوں میں لڑکیوں اور خواتین کے تعاون کو تسلیم کرنا اور اس کا جشن منانا ہے۔
اس سال خواتین کے عالمی دن پر، خواتین اور لڑکیوں کے لیے عدم مساوات پر ڈیجیٹل صنفی فرق کے اثرات کی بھی چھان بین کی جائے گی کیونکہ اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ اگر آن لائن دنیا تک خواتین کی رسائی کی کمی کو دور نہ کیا گیا تو اس سے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کی مجموعی گھریلو پیداوار کو ڈیڑھ ٹریلین ڈالر کا نقصان ہو گا۔
تاہم اس سال خواتین کے عالمی دن کے موقع پر دیگر مسائل بھی زیر بحث ہیں۔
خواتین کے عالمی دن کی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ اسے خواتین کے لیے مثبت تبدیلی لانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر بنایا گیا ہے۔ اس ویب سائٹ نے #EmbraceEquity کو اپنی تھیم کے طور پر منتخب کیا ہے۔
اس سے منسلک تنظیموں اور پروگراموں کے ذریعے خواتین کے دقیانوسی صنفی کردار کو چیلنج کرنے، امتیازی سلوک کے خلاف آواز اٹھانے، تعصب کی طرف توجہ مبذول کرانے اور خواتین کو ہر شعبے میں شامل کرنے کے لیے آوازیں بلند کی جائیں گی۔
7۔ خواتین کا دن کیوں ضروری ہے؟
گذشتہ ایک سال کے دوران افغانستان، ایران، یوکرین اور امریکہ جیسے کئی ممالک میں خواتین اپنے ملکوں میں جنگ، تشدد اور پالیسی میں تبدیلیوں کے درمیان اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں۔
افغانستان میں طالبان کی اقتدار میں واپسی سے انسانی حقوق پر پیشرفت رک گئی کیونکہ خواتین اور لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول سے روک دیا گیا ہے۔ ان پر زیادہ تر کام گھر سے باہر کرنے اور مرد سرپرست کے بغیر طویل سفر کرنے پر پابندی ہے۔
طالبان نے خواتین کو گھر سے باہر یا دوسرے لوگوں کے سامنے اپنا پورا چہرہ ڈھانپنے کا حکم دیا ہے۔
ادھر مہسا امینی نامی 22 سالہ خاتون کی ہلاکت کے بعد ایران میں مظاہرے پھوٹے جن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ایران میں بہت سی خواتین اور مرد اب خواتین کے بہتر حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ وہ موجودہ سیاسی قیادت میں بھی تبدیلی چاہتے ہیں۔ ان مظاہرین کا نعرہ ہے ‘عورت، زندگی، آزادی’۔
24 فروری 2022 کو روسی فوج نے یوکرین پر حملہ کیا۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق جنگ کے آغاز کے بعد سے یوکرین میں خواتین اور مردوں کے درمیان خوراک کی کمی، غذائی قلت اور غربت کے حوالے سے خلیج بڑھی ہے اور جنگ کی وجہ سے قیمتوں میں اضافے اور قلت کے باعث یوکرین میں خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
24 جون 2022 کو امریکہ کی سپریم کورٹ نے اس تاریخی قانون کو بدل دیا جس کے تحت امریکی خواتین کو اسقاط حمل کا حق حاصل تھا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پورے امریکہ میں اس کے خلاف شور اور مظاہرے ہوئے۔ بہت سی امریکی خواتین اسقاط حمل کے لیے میکسیکو جانے کا انتخاب کر رہی ہیں کیونکہ 2021 میں ایک تاریخی فیصلے کے بعد میکسیکو میں اسقاط حمل کو قانونی حیثیت دے دی گئی تھی۔
تاہم گذشتہ چند سال کے دوران خواتین کی حالت میں بھی بہتری آئی ہے۔ دس سال کی جدوجہد کے بعد نومبر 2022 میں یورپی پارلیمنٹ نے ایک قانون پاس کیا۔ یہ 2026 تک عوامی سطح پر تجارت کرنے والی کمپنیوں کے بورڈز میں خواتین کی زیادہ نمائندگی کو یقینی بنائے گا۔
یورپی یونین نے کہا ’بہت سی ایسی خواتین ہیں جو اعلیٰ عہدوں پر بیٹھنے کی مستحق ہیں اور ہمارے نئے یورپی قانون کے ساتھ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان خواتین کو ان عہدوں تک پہنچنے کا حقیقی موقع ملے‘۔
دریں اثنا، آرمینیا اور کولمبیا میں پیٹرنٹی چھٹی سے متعلق قوانین میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسپین نے ماہواری پر صحت کی چھٹی لینے اور اسقاط حمل کی سہولیات میں اضافہ کرنے کے قوانین منظور کیے ہیں۔
بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے رپورٹ کیا کہ بیجنگ میں 2022 کے سرمائی اولمپک کھیل سب سے زیادہ صنفی توازن کے حامل تھے۔
ان کھیلوں میں شامل کل کھلاڑیوں میں سے 45 فیصد خواتین کھلاڑی تھیں۔ اگرچہ مرد اور عورت کے درمیان صنفی مساوات مکمل طور پر حاصل نہیں ہو سکی۔ تاہم نئی ہدایات کے ذریعے خواتین کے کھیلوں کی متوازن رپورٹنگ کی حوصلہ افزائی کی گئی۔