افغان طالبان کی جانب سے حکومت سنبھالتے ہی خواتین کے پردے سے متعلق نئی پالیسیز کا اعلان کیا گیا ہے جس میں خواتین کا برقع پہننا ضروری نہیں جبکہ حجاب اوڑھنا (سر ڈھانپنا) لازمی قرار دیا گیا ہے۔
افغانستان میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد گزشتہ روز افغان طالبان کی جانب سے پریس کانفرنس کی گئی جس میں خواتین سے متعلق بات کرتے ہوئے افغان طالبان کا کہنا ہے کہ خواتین کے لیے برقع اوڑھنا لازم نہیں ہے جبکہ حجاب کرنا ضروری ہوگا، وہ اپنے گزشتہ دورِ اقتدار کی طرح اس بار خواتین کے لیے سر تا پاؤں برقع پہننا لازمی قرار نہیں دیں گے۔
واضح رہے کہ افغان طالبان کے گزشتہ دور اقتدار 1996ء سے 2001ء تک خواتین کے لیے سخت پردہ اور برقع پہننا لازمی تھا جبکہ اس دوران لڑکیوں کے اسکول جانے اور خواتین کے سفر اور کام کرنے پر بھی پابندی عائد تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد کی جانب سے خواتین کے حقوق اور میڈیا کی آزادی سے متعلق اپنی پالیسی کا اعلان کیا گیا تھا۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد کا خواتین سے متعلق گفتگو میں کہنا تھا کہ خواتین کے حقوق ایک سنجیدہ مسئلہ ہیں، ہم یقین دلاتے ہیں کہ اسلام کے دائرے کے اندر خواتین کو تمام حقوق فراہم کیے جائیں گے، خواتین اسلامی روایات کا خیال رکھتے ہوئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہیں۔
طالبان ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواتین کو شرعی حدود میں کام کی اجازت ہے، خواتین ہمارے معاشرے کا معزز حصہ ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہماری بہنوں اور ہماری عورتوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں، تعلیم، صحت اور دیگر تمام شعبوں میں وہ ہمارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کرنے والی ہیں، خواتین کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہوگا لیکن یہ سب اسلامی اصولوں کے مطابق ہوگا۔