پیرس / واشنگٹن:امریکا میں تیار کیا گیا، دنیا کا سب سے طاقتور مقناطیس ’’سینٹرل سولینوئیڈ‘‘ ایک طویل سفر کے بعد بالآخر فرانس میں اپنی منزلِ مقصود تک پہنچ گیا ہے جہاں اسے عالمی اشتراک سے بننے والے فیوژن ری ایکٹر یعنی ’’آئی ٹی ای آر‘‘ میں نصب کیا جائے گا۔سینٹرل سولینوئیڈ کو امریکی ادارے ’’جنرل اٹامکس‘‘ نے کئی سال کی محنت سے تیار کیا ہے۔ یہ اتنا طاقتور ہے کہ ایک لاکھ ٹن وزنی، طیارہ بردار بحری جہاز تک کو اپنی مقناطیسی طاقت سے کھینچ سکتا ہے۔ یہ مقناطیس 14 فٹ چوڑا اور 60 فٹ اونچا ہے جو سپر موصل (سپر کنڈکٹر) مادّے استعمال کرتے ہوئے اتنی شدید مقناطیسی قوت پیدا کرسکتا ہے جو مبینہ طور پر زمینی مقناطیسی میدان کے مقابلے میں 28000 گنا زیادہ ہے۔فرانس میں پہنچ جانے کے بعد اسے ’’انٹرنیشنل تھرمونیوکلیئر ایکسپیریمنٹل ری ایکٹر‘‘ (ITER) کی سائٹ تک پہنچایا جائے گا، جہاں یہ عملِ گداخت (فیوژن ری ایکشن) سے تجارتی پیمانے پر بجلی بنانے کے اوّلین عالمی منصوبے کا حصہ بن جائے گا۔واضح رہے کہ فیوژن ری ایکٹر، جسے ’’تھرمو نیوکلیئر ری ایکٹر‘‘ بھی کہتے ہیں، عین اسی اصول پر کام کرتا ہے کہ جس پر نہ صرف سورج بلکہ کائنات کے تمام ستارے اربوں سال سے زبردست توانائی پیدا کررہے ہیں۔اس عمل میں ہائیڈروجن کے ایٹم آپس میں مل کر ہیلیم بناتے ہیں اور نتیجتاً زبردست توانائی خارج ہوتی ہے۔پچھلے 70 سال سے جاری کوششوں کے باوجود، زمین پر اب تک ایسا کوئی ایٹمی ری ایکٹر (بجلی گھر) نہیں بنایا جاسکا جس میں فیوژن کا عمل قابو میں رکھتے ہوئے، تجارتی پیمانے پر توانائی پیدا کی جاسکے۔آئی ٹی ای آر بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جو سابق سوویت یونین کے ’’ٹوکامیک ری ایکٹر‘‘ کا منطقی تسلسل بھی ہے۔اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو امید ہے کہ آئی ٹی ای آر سے توانائی کی اوّلین تجرباتی پیداوار 2026 تک شروع ہوجائے گی۔ تاہم اسے مکمل طور پر رُو بہ عمل ہونے میں مزید دس سال لگ جائیں گے اور یہ 2036 تک ہی بھرپور پیداوار دینے کے قابل ہوسکے گا۔