نئی دہلی : سابق فوجی سربراہان مودی حکومت پر برس پڑے، مسلمانوں کی نسل کشی کی دھمکیوں کو دیکھتے ہوئے ملک میں امن خراب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے،پانچوں فوجی سربراہان نے خدشہ ظاہر کیا کہ مسلمانوں کونسل کشی کی دھمکیاں بھارت کو تباہ کرسکتی ہیں۔
مودی حکومت کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ ملک میں امن کی خلاف ورزی سے دشمن بیرونی قوتوں کو حوصلہ ملے گا،دریں اثناریاست اترکھنڈ کی پولیس نے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے اور ان کی نسل کشی کرنے کے لیے اکسانے پر ہندو توا ’دھرم سسند‘ اجتماع کے منتظم یاتی نراسیمہانند سمیت 5افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی مسلح افواج کے 5 سابق چیف آف اسٹاف، سابق فوجیوں اور بیوروکریٹس سمیت ایک سو سے زائد دیگر افراد نے خبردار کیا ہے کہ ’بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کی کھلی کال‘ سے ملک اندرونی طور پر عدم استحکام کا شکار ہوگا اور بیرونی قوتوں کے لیے حوصلہ افزا بات ہوگی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی صدر رام ناتھ کووند اور وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے گئے خط میں اتراکھنڈ کے ہریدوار اور دہلی میں عیسائیوں، دلتوں اور سکھوں جیسی دیگر مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا بھی ذکر کیا گیا۔
خط میں سرحدوں کی موجودہ صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا گیا کہ تشدد کی اس طرح کی کالیں ملک کے اندر امن و ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہے۔اس میں کہا گیا کہ ملک کے اندر امن کی کسی بھی خلاف ورزی سے دشمن بیرونی قوتوں کو حوصلہ ملے گا اور سینٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) اور پولیس فورس مذہبی بنیاد پر نفرت آمیز بیانات کی وجہ سے شدید متاثر ہوسکتے ہیں۔
خط میں کہا گیا کہ ’ہم نفرت اور تشدد پر مبنی عوامی اظہار کو اکسانے کی اجازت نہیں دے سکتے، جو نہ صرف داخلی سلامتی کی سنگین خلاف ورزیوں کو تشکیل دیتا ہے بلکہ جو ہماری قوم کے سماجی تانے بانے کو بھی تباہ سکتا ہے۔خط میں کہا گیا کہ مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے اپنی فوج کو ہی حصہ لینے کے لیے دعوت دینا یہ ناقابل قبول اور قابل مذمت ہے۔