سنگاپور سٹی:آلودہ پانی اس وقت دنیا کے اکثرممالک میں کئی امراض کی وجہ بنا ہوا ہے۔ اب ایک اسمارٹ فون کیمرے کی مدد سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پانی میں آلودگی کی شرح کتنی ہے لیکن اس کے لیے سنگاپور یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نے ایک نہایت عمدہ تکنیک وضع کی ہے۔کہا جاتا ہے کہ ترقی پذیرممالک میں ہسپتالوں کے 30 فیصد بستر آلودہ پانی سے متاثر ہونے والے مریضوں سے بھرے ہوتے ہیں۔
اپوریونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نے ڈیزائن نامی کمپنی کی مدد سے جھیلوں اورتالابوں میں موجود غیرصاف شدہ پانی جانچنے کا ایک طریقہ وضع کیا ہے جس میں اسمارٹ فون کے کیمرے سے پانی کے خردنامئے کی حرکات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہ تحقیق سائنٹفک رپورٹس میں شائع ہوئی ہے۔یہ نظام منٹوں میں کام کرتا ہے جس میں پانی میں موجود یک خلوی (سنگل سیل) جاندار پیرامیشیا کی تیز یا سست حرکت کو نوٹ کیا جاتا ہے، یہ جاندار پوری دنیا کے پانیوں میں عام موجود ہوتا ہے۔
ماہرین نے سب سے پہلے صاف پانی میں پیرامیشیئم کی رفتار نوٹ کی ۔ اس کے بعد مختلف آلودہ پانیوں میں اسے تیرایا۔ معلوم ہوا کہ مختلف آلودگیوں کی موجودگی میں پیرامیشیئم کی رفتار بدلتی رہتی ہے۔ اسی بنا پرایک پیمانہ مقررکیا اوراسمارٹ فون کیمرے میں تبدیلی لاکر اس قابل بنایا گیا کہ وہ یک خلوی جانور کی رفتار معلوم کرسکے۔ایسے ہی پانی میں بھاری دھاتیں اور اینٹی بایوٹکس ڈالی گئیں پیرامیشیئم کی حرکت بھی بدل گئی۔ تجرباتی طور پر اسمارٹ فون کیمرے پر ایک خردبینی (مائیکرو اسکوپک) لینس لگایا گیا جس سے پیرامیشیئم دکھائی دینے لگے۔
پھر ان کی رفتار کو ایک الگورتھم سے ناپا گیا۔ معلوم ہوا کہ پیرامیشیئم جتنی سست رفتار سے تیرتا ہے وہ پانی اتنا ہی آلودہ ہوتا ہے۔ یعنی بھاری دھاتوں والے پانی میں اس کی رفتار نصف رہ گئی۔تحقیق کے مرکزی سائنسداں ہاویئرجی فرنینڈِز کہتے ہیں کہ یہ ایک سیدھا اور آسان طریقہ ہے جو پانی کے قابلِ نوش یا ناقابلِ استعمال ہونے کے متعلق بہت کچھ بتاتا ہے۔ پیرامیشیئم پوری دنیا کے پانیوں میں پائے جاتے ہیں اور ان کی رفتار کو پانی کی آلودگی ناپنے کا ایک پیمانہ بنایا جاسکتا ہے۔