بھارتی میڈیا کے مطابق سید علی شاہ گیلانی کو نماز فجر سے قبل سری نگر کی حیدرپورہ جامع مسجد کے احاطے میں سپرد خاک کیا گیا، انہیں ان کے 2 بیٹوں ڈاکٹر سید نعیم گیلانی اور سید نسیم گیلانی نے لحد میں اتارا۔
حریت رہنماؤں اور عوام کو نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت سے روکنے کے لیے جامع مسجد اور سید علی گیلانی کی رہائش گاہ کے قریب بھارتی قابض فوج اور کٹھ پتلی پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔ جس کی وجہ سے ان کے اہل خانہ اور محلے دار ہی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کرسکے۔ تاہم اس دوران بھی کشمیر کی آزادی اور بھارت کے خلاف نعروں کی صدائیں بلند ہوتی رہیں۔
سید علی گیلانی کی وفات کی خبر سامنے آنے کے بعد گزشتہ رات ہی قابض بھارتی انتظامیہ نے سری نگر سمیت وادی بھر میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کردیا تھا۔ موبائل فون اور براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی سہولت سلب کرلی گئی ہے۔ عظیم حریت رہنما کے گھر کے اطراف سڑکوں کو سیل کر دیا گیا ہے۔ کسی کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
دوسری جانب سید علی شاہ گیلانی کے آبائی ضلع سوپور میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ بھارتی فوج اور دیگر نیم فوجی دستوں کو سڑکوں اور چوراہوں پر تعینات کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سید علی گیلانی گزشتہ روز انتقال کرگئے تھے، ان کے انتقال پر وزیر اعظم اور آرمی چیف سمیت ملک کی تمام اہم شخصیات نے اظہار تعزیت کیا ہے۔ ان کے انتقال پر ملک بھر میں سرکاری سطح پر ایک روزہ سوگ منایا جارہا ہے اور قومی پرچم کو سرنگوں رکھا گیا ہے۔