امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ نے افغانستان میں واقع بجلی گھر ‘دا افغانستان بریشنا شرکت ڈی اے بی ایس کے عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اگر وسط ایشیائی ممالک کو افغانستان کی جانب سے رقم کی ادائیگی نہ کی گئی تو ممکن ہے کہ موسم سرما میں افغانستان کو بجلی نہ ملے۔وال اسٹریٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ افغانستان اپنی ضرورت کے لیے اس وقت وسط ایشیائی ممالک سے بجلی کا 80 فیصد حصہ درآمد کررہا ہے۔وال اسٹریٹ جنرل نے افغانستان میں بجلی فرم سے منسلک عہدیدار داؤد نورزئی کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ افغانستان اس وقت بدترین دنوں سے گزررہا ہے اور اگر افغانستان کی بجلی کاٹ دی گئی تو ملک کے کئی صوبے تاریک ہوجائیں گے۔
رپورٹ کے مطابق DABS وسط ایشیائی ممالک کا 90 ملین ڈالر کا مقروض ہے جس کی ادائیگی کئی ماہ سے نہیں کی جاسکی ہے۔نورزئی نے امریکی اخبار کو بتایا کہ جب وہ بطور DABS سربراہ تعینات تھے، ان کے پاس 40 ملین ڈالر تھے جو فرم کے عہدیدار ملک سے باہر لے جانے کے خواہشمند تھے لیکن اس رقم کو ملک سے باہر نہیں لے جانے دیا گیا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ افغانستان تاجکستان، ازبکستان،ترکمانستان اور ایران سے بجلی درآمد کرتا ہے جس کی سالانہ لاگت 300 ملین ڈالر ہے۔