متحدہ عرب امارات نے مزید ایک سال کیلیے مذکورہ قرض ری شیڈول کیا ہے، اسٹیٹ بینک زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لیے مزید قرضوں کے بندوبست کا مطالبہ کر چکا ہے کیوں کہ یہ ذخائر صرف دو ہفتوں کے دوران ایک چوتھائی تک کم ہو گئے ہیں۔
سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے پیر کو ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات نے مزید ایک سال کے لیے 2 ارب ڈالر قرض کو ری شیڈول کر دیا ہے،قرض کی ادائیگی گزشتہ ماہ واجب الادا ہو گئی تھی جس پر پاکستان نے تین سال کی توسیع کی درخواست کی تھی،سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم عمران خان نے نومبر 2018 میں 6 ارب ڈالر قرض کی درخواست کی تھی۔
تاہم متحدہ عرب امارات نے تین سال کی مدت کے لیے 2 ارب ڈالر کی منظوری دی تھی، جو پاکستان نے 2019ء میں وصول کیا،یہ دوسری بڑا قرض ہے جو پچھلے 10 دنوں میں ری شیڈول ہوا، چین اور متحدہ عرب امارات کی طرف سے ریلیف ملنے کے باوجود سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم سطح پر پہنچ نہیں پائے۔
وزارت خزانہ نے پیر کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے خبروں کی تردید کی تاکہ مارکیٹ پر منفی اثرات مرتب نہ ہوں اورامریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر مزید نہ گرے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات گزشتہ ماہ معطل ہو گئے تھے، جب سبکدوش ہونے والی پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف سے کئے وعدوں پر عمل نہ کیا،آئی ایم ایف نے تاحال پاکستان کے لیے اپنا پروگرام مکمل طور پر بند نہیں کیا تاہم وہ نئی حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے ٹریبیون کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ فنڈ پاکستان کے لیے اپنا پروگرام جاری رکھنا چاہتا ہے، نئی حکومت بننے کے بعد ہم میکرو اکنامک استحکام کو فروغ دینے کے لیے پالیسیوں پر عمل پیرا ہوں گے