لاس اینجلس: بھاگتے دوڑے عمارتوں کو پھلانگنا اور سیڑھیوں کو تیزی سے عبور کرنے کا خطرناک کام اب تک صرف مردوں سے ہی معنون تھا لیکن چند برسوں میں ایک مسلم حجابی خاتون سارہ مدلل نے بھی اس شعبے میں بہت نام بنایا ہے۔سارہ مدلل لاس اینجلس میں رہتی ہیں جنہیں پہلی مسلم خاتون پارکر کا اعزاز دیا گیا ہے۔ سارہ روزانہ گھنٹوں اس عمل کی مشقت کرتی ہیں۔ ان کا اصرار ہے کہ وہ مسلمان خواتین کے متعلق لگا بندھا تصور زائل کرنا چاہتی ہیں۔ لیکن اس مشکل کام کے باوجود وہ کہتی ہیں کہ حجاب ان کی رکاوٹ نہیں بلکہ ان کے لیے ایک اعزاز ہے۔
سارہ کی عمر اس وقت 24 سال کی ہیں اور انہوں نے صرف 20 سال کی عمر میں پارکر بننے کا ارادہ کیا۔ اس کھیل میں ایک سے دوسرے مقام تک بہت پھرتی سے پہنچنا ہوتا ہے۔ پارکر ماہرین مسلسل مشق سے دیوار پھاند سکتےہیں، رکاوٹیں عبور کرتے ہیں اور عمارتوں کی چھتوں سے ایک مقام سے دوسرے مقام تک جست بھرتے نظر آتے ہیں۔ اکثراوقات پارکر اپنی ہڈیاں اور دانت تک تڑوا بیٹھتے ہیں اور یوں اس شوق کی بھاری قیمت ادا کرتے ہیں۔سارہ دوڑتی ہیں، قلابازی کھاتی ہیں، ہوا میں گھوم سکتی ہے، خطرناک مقامات پر جھولا جھول سکتی ہیں اور اب تک وہ فوجی تربیت کے رکاوٹی ٹیسٹ کئی مرتبہ کامیابی سے عبور کرچکی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس شعبے میں مردوں کی تعداد حاوی ہے جبکہ خواتین نہ ہونے کے برابر ہیں اور مسلمان خاتون کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ وہ خود کو ’اقلیتوں میں اقلیت‘ قرار دیتی ہیں۔